ETV Bharat / bharat

Delhi Violence Case 'دہلی تشدد کیس میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ سازش کا حصہ' - دہلی تشدد معاملہ

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے دہلی تشدد معاملے میں ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے مطالبہ کے پیچھے ایک بڑی سازش ہے۔ لایرس وائس نے ایک علیحدہ درخواست داخل کی اور دہلی تشدد کے لئے اپوزیشن رہنماوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ Congress President Sonia Gandhi On Delhi Violence Case

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Aug 30, 2022, 9:00 PM IST

نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے کہا ہے کہ دہلی تشدد معاملے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے مطالبے کے پیچھے ایک بڑی سازش ہے۔ دونوں رہنماوں نے دہلی ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرضی گزار نے اس معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں کو فریق بنایا ہے، لیکن حکمراں پارٹی کے لوگوں کو چھوڑ دیا ہے، جو ایک سازش کی نشاندہی کرتا ہے۔Congress President Sonia Gandhi On Delhi Violence Case

سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے حلف ناموں میں کہا گیا ہے کہ حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی طرف سے دی گئی تقریر نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتی ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا کہ اپوزیشن رہنماؤں کا کام حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا اور عام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانا ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اپنی بات مکمل طور پر پیش نہیں کی۔



واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 28 فروری کو بی جے پی اور کانگریس کے رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا تھا۔ درحقیقت ایک عرضی گزار شیخ مجتبیٰ اور دوسرے عرضی گزار لایرس وائس نے دو الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں اور دہلی تشدد کے لیے رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ شیخ مجتبیٰ نے بی جے پی کے چار رہنما کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور ابھے ورما کی تقاریر کو تشدد بھڑکانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

مزید پڑھیں:۔ Sonia Gandhi Appears Before the ED: سونیا گاندھی ای ڈی کے سامنے پیش ہوئیں

لایرس وائس نے تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے 20 رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جن میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، منیش سسودیا، امانت اللہ خان، وارث پٹھان، اکبر الدین اویسی، وکیل محمود پراچا، ہرش مندر، مفتی محمد اسماعیل، اداکارہ سوارا بھاسکر، عمر خالد، مولانا حبیب الرحمان، محمد دلاور، مولانا شریعہ رضا، مولانا محمود رضا، مولانا توقیر، فیض الحسن، توقیر رضا خان اور بی جی کوسلے پاٹل شامل ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ان رہنماوں کو فریق بنانے سے پہلے ان کا جواب جاننا ضروری ہے۔ جس کے بعد عدالت نے ان رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا۔

نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے کہا ہے کہ دہلی تشدد معاملے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے مطالبے کے پیچھے ایک بڑی سازش ہے۔ دونوں رہنماوں نے دہلی ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرضی گزار نے اس معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں کو فریق بنایا ہے، لیکن حکمراں پارٹی کے لوگوں کو چھوڑ دیا ہے، جو ایک سازش کی نشاندہی کرتا ہے۔Congress President Sonia Gandhi On Delhi Violence Case

سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے حلف ناموں میں کہا گیا ہے کہ حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی طرف سے دی گئی تقریر نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتی ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا کہ اپوزیشن رہنماؤں کا کام حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا اور عام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانا ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اپنی بات مکمل طور پر پیش نہیں کی۔



واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 28 فروری کو بی جے پی اور کانگریس کے رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا تھا۔ درحقیقت ایک عرضی گزار شیخ مجتبیٰ اور دوسرے عرضی گزار لایرس وائس نے دو الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں اور دہلی تشدد کے لیے رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ شیخ مجتبیٰ نے بی جے پی کے چار رہنما کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور ابھے ورما کی تقاریر کو تشدد بھڑکانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

مزید پڑھیں:۔ Sonia Gandhi Appears Before the ED: سونیا گاندھی ای ڈی کے سامنے پیش ہوئیں

لایرس وائس نے تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے 20 رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جن میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، منیش سسودیا، امانت اللہ خان، وارث پٹھان، اکبر الدین اویسی، وکیل محمود پراچا، ہرش مندر، مفتی محمد اسماعیل، اداکارہ سوارا بھاسکر، عمر خالد، مولانا حبیب الرحمان، محمد دلاور، مولانا شریعہ رضا، مولانا محمود رضا، مولانا توقیر، فیض الحسن، توقیر رضا خان اور بی جی کوسلے پاٹل شامل ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ان رہنماوں کو فریق بنانے سے پہلے ان کا جواب جاننا ضروری ہے۔ جس کے بعد عدالت نے ان رہنماؤں کو نوٹس جاری کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.