1965 میں بھارت پاکستان جنگ کے دوران بہادری کا اعزاز حاصل کرنے والے بھارتی افسانوی مجاہد ویر عبدالحمید کے بیٹے کی موت آکسیجن کی قلت کے سبب ہوگئی ہے۔ مردِ مجاہد عبدالحمید کے 61 سالہ بیٹے علی حسن کا جمعہ کے روز ہیلیٹ اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے انتقال ہوگیا تھا۔ انہیں سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے ہیلیٹ اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کیا گیا تھا۔ لیکن بتایا جارہا ہے کہ وقت پر آکسیجن نہ ملنے کے سبب ان کی موت واقع ہوگئی۔ جس کے بعد اہل خانہ نے علی حسن کی میت کو مَسوان پور قبرستان میں سپردِ خاک کردیا۔
- ڈاکٹروں سے آکسیجن کے لئے کرتے رہے درخواست
ویر عبد الحمید کے پوتے شاہ نواز عالم کے مطابق، ان کے والد علی حسن، جو بدھ 21 اپریل سے بیمار تھے، انہیں سانس کی تکلیف کے ساتھ ساتھ آکسیجن کی سطح میں مسلسل گراوٹ پیش آرہی تھی، جس کے بعد انہیں علاج کے لئے ہیلیٹ اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا تھا۔ لیکن اسپتال کے ڈاکٹروں نے لاپروائی کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے آکسیجن مہیا نہیں کرائی، حالانکہ ان کا بیٹا بار بار بابا ویر عبدالحمید کے بیٹے کی دُہائی دیتا رہا، لیکن ڈاکٹروں نے ان کی بات نہیں مانی۔ جس کی وجہ سے وہ جمعہ کے روز آکسیجن کی کمی کے باعث فوت ہوگئے۔
- ویر عبدالحمید کا تعلق غازی پور سے ہے
پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے پیٹن ٹینک کو اپنی گن ماؤنٹین جیپ سےتباہ کرنے والے ویر عبد الحمید اصل میں اترپردیش کے غازی پور کے رہنے والے تھے۔ ان کے چار بیٹوں میں سے دوسرے نمبر کے 61 سالہ علی حسن، کانپور کی آرڈیننس فیکٹری میں ملازمت کرتے تھے۔ یہاں سے ریٹائر ہوکر علی حسن اپنے کنبے کے ساتھ کانپور کے سید نگر میں آباد ہوگئے تھے۔