ETV Bharat / bharat

Solar Light Scam کشمیر کے کپواڑہ میں چھ کروڑ روپئے کے سولر لائٹ گھوٹالے کا پردہ فاش

author img

By

Published : Apr 9, 2023, 9:15 PM IST

اے سی بی کے مطابق ضلع کپواڑہ میں کے پی ڈی سی ایل نے مالی خزانہ سے سٹریٹ سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے عوض چھ کروڈ روپیے کے بلز نکالے ہیں، تاہم زمینی سطح پر تحقیقات میں یہ پایا گیا کہ یہ لائٹز تعینات ہی نہیں کئے گئے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat

جموں و کشمیر کے محکمہ انسداد رشوت خوری (اینٹی کرپشن بیریو) نے ضلع کپواڑہ میں چھ کروڑ سولر سٹریٹ لائٹ گھوٹالے کا پردہ فاش کیا ہے جس میں کشمیر پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمٹیڈ (کے پی ڈی سی ایل) کے ایکزیکٹو انجینئر اور دیگر ضلع افسران ملوث پائے گئے ہیں۔ اے سی بی کے مطابق ضلع کپواڑہ میں کے پی ڈی سی ایل نے مالی خزانہ سے سٹریٹ سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے عوض چھ کروڈ روپیے کے بلز نکالے ہیں، تاہم زمینی سطح پر تحقیقات میں یہ پایا گیا کہ یہ لائٹز تعینات ہی نہیں کئے گئے ہیں۔

اے سی بی نے کہا کہ الیکٹرک ڈویزن کپواڑہ اور ترہگام نے 2685 سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے نام پر 66 بلز نکالی ہے جن کی کل رقم چھ کروڑ بارہ لاکھ روپئے ہے۔ اے سی بی کے مطابق 4 اپریل کو جب کپواڑہ میں ای سی بی کی ٹیم اور متعلقہ نائب تحصیلداران (ایکزیکٹو مجسٹریٹز) نے مختلف مقامات پر ان سولر لائٹز کی تعیناتی کے متعلق تحقیقات کی وہاں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ضلع میں کسی بھی مقام پر کوئی سولر لائٹ نہیں لگائی گئی ہے۔

اے سی بی کے مطابق کپواڑہ کے ضلع کمشنر ڈیوفوڈ دتاتارے ساگر نے 11 اور 13 مارچ کو سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے لئے دو منصوبوں کو منظوری دی ہے، جس کے بعد ایکزیکٹو انجینئر کے پی ڈی سی ایل شمیم احمد شمیم نے 11 اور 13 مارچ کو ہی ٹنڈر نکالے اور چار نجی کمپنیوں کو یہ لائٹز تعینات کرنے کے ٹھیکے دئے۔ اے سی بی کے مطابق کپواڑہ اور ترہگام سب ڈوزن کے اسٹنٹ ایکزیکٹو انجینئرز نے ان ٹھیکوں کو منظوری نہیں دی کیونکہ انہوں نے لکھا کہ انکے دفاتر نے ان کاموں کے متعلق کوئی تخمینہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی انکو سولر لائٹز کی تعیناتی کے متعلق کوئی اطلاع دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ چونکہ سنہ 2021 اور 2022 مالی سال ختم ہونے کے قریب ہے لہذا دو یا چار روز میں اتنے بڑے رقم کے کام مکمل کرنا ناممکن ہے۔ اے سی بی کے مطابق ایکزیکٹو انجینئر نے اسٹنٹ ایکزیکٹو انجینئرز کے بجائے اسٹنٹ ایکزیکٹو انجینئر سٹورز، مدثر اسماعیل اور جونیئر انجینئر منظور حسن چودھری، کے دستخط لئے ہیں اور چھ کروڑ روپئے کی بلز نکالے۔ اے سی بی نے کہا یہ بلز غیر قانونی طور نکالے گئے ہیں اور اس میں ملوث افسران کے خلاف مجرمانہ کاروائی الگ طور سے کی جائے گی۔ اے سی بی نے انتظامیہ کو تجویز دی ہے کہ ان افسران کے متعلق کاروائی کی جائے اور یہ ٹھیکے منسوخ کئے جائے اور نجی کمپنیوں کو اجرا کئے گئے رقم کو ان سے واپس لیا جائے۔ تاہم عوامی حلقوں میں اس بات کی حیرانگی ظاہر کی جارہی ہے کہ اے سی بی نے ملوث افسران کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی ہے اور انکی گرفتاری عمل میں کیوں نہیں لائی گئی۔ کئی حلقوں کا ماننا ہے کہ اے سی بی نے ضلع مجسٹریٹ کپواڑہ جنہوں نے ان کاموں کو منظوری دی ہے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Police Cracks Kupwara Murder کپواڑہ کمسن بچی کا قتل معاملہ حل، والد گرفتار
غور طلب ہے کہ مذکورہ ایکزیکٹو انجینئر شمیم احمد شمیم کو ضلع کولگام منتقل کیا گیا ہے اور ضلع شوپیان کا اضافی چارج بھی سونپا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ضلع پلوامہ میں بھی ایک کروڈ روپئے سولر لائٹز گھوٹالے کا انکشاف ہوا تھا جس میں اسوقت کے اسٹنٹ ڈیولپمنٹ کمشنر میر ہلال نصرول ملوث تھے، تاہم اس معاملے میں دو انکوائری رپورٹ کے باوجود بھی انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

جموں و کشمیر کے محکمہ انسداد رشوت خوری (اینٹی کرپشن بیریو) نے ضلع کپواڑہ میں چھ کروڑ سولر سٹریٹ لائٹ گھوٹالے کا پردہ فاش کیا ہے جس میں کشمیر پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمٹیڈ (کے پی ڈی سی ایل) کے ایکزیکٹو انجینئر اور دیگر ضلع افسران ملوث پائے گئے ہیں۔ اے سی بی کے مطابق ضلع کپواڑہ میں کے پی ڈی سی ایل نے مالی خزانہ سے سٹریٹ سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے عوض چھ کروڈ روپیے کے بلز نکالے ہیں، تاہم زمینی سطح پر تحقیقات میں یہ پایا گیا کہ یہ لائٹز تعینات ہی نہیں کئے گئے ہیں۔

اے سی بی نے کہا کہ الیکٹرک ڈویزن کپواڑہ اور ترہگام نے 2685 سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے نام پر 66 بلز نکالی ہے جن کی کل رقم چھ کروڑ بارہ لاکھ روپئے ہے۔ اے سی بی کے مطابق 4 اپریل کو جب کپواڑہ میں ای سی بی کی ٹیم اور متعلقہ نائب تحصیلداران (ایکزیکٹو مجسٹریٹز) نے مختلف مقامات پر ان سولر لائٹز کی تعیناتی کے متعلق تحقیقات کی وہاں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ضلع میں کسی بھی مقام پر کوئی سولر لائٹ نہیں لگائی گئی ہے۔

اے سی بی کے مطابق کپواڑہ کے ضلع کمشنر ڈیوفوڈ دتاتارے ساگر نے 11 اور 13 مارچ کو سولر لائٹز کو تعینات کرنے کے لئے دو منصوبوں کو منظوری دی ہے، جس کے بعد ایکزیکٹو انجینئر کے پی ڈی سی ایل شمیم احمد شمیم نے 11 اور 13 مارچ کو ہی ٹنڈر نکالے اور چار نجی کمپنیوں کو یہ لائٹز تعینات کرنے کے ٹھیکے دئے۔ اے سی بی کے مطابق کپواڑہ اور ترہگام سب ڈوزن کے اسٹنٹ ایکزیکٹو انجینئرز نے ان ٹھیکوں کو منظوری نہیں دی کیونکہ انہوں نے لکھا کہ انکے دفاتر نے ان کاموں کے متعلق کوئی تخمینہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی انکو سولر لائٹز کی تعیناتی کے متعلق کوئی اطلاع دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ چونکہ سنہ 2021 اور 2022 مالی سال ختم ہونے کے قریب ہے لہذا دو یا چار روز میں اتنے بڑے رقم کے کام مکمل کرنا ناممکن ہے۔ اے سی بی کے مطابق ایکزیکٹو انجینئر نے اسٹنٹ ایکزیکٹو انجینئرز کے بجائے اسٹنٹ ایکزیکٹو انجینئر سٹورز، مدثر اسماعیل اور جونیئر انجینئر منظور حسن چودھری، کے دستخط لئے ہیں اور چھ کروڑ روپئے کی بلز نکالے۔ اے سی بی نے کہا یہ بلز غیر قانونی طور نکالے گئے ہیں اور اس میں ملوث افسران کے خلاف مجرمانہ کاروائی الگ طور سے کی جائے گی۔ اے سی بی نے انتظامیہ کو تجویز دی ہے کہ ان افسران کے متعلق کاروائی کی جائے اور یہ ٹھیکے منسوخ کئے جائے اور نجی کمپنیوں کو اجرا کئے گئے رقم کو ان سے واپس لیا جائے۔ تاہم عوامی حلقوں میں اس بات کی حیرانگی ظاہر کی جارہی ہے کہ اے سی بی نے ملوث افسران کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی ہے اور انکی گرفتاری عمل میں کیوں نہیں لائی گئی۔ کئی حلقوں کا ماننا ہے کہ اے سی بی نے ضلع مجسٹریٹ کپواڑہ جنہوں نے ان کاموں کو منظوری دی ہے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Police Cracks Kupwara Murder کپواڑہ کمسن بچی کا قتل معاملہ حل، والد گرفتار
غور طلب ہے کہ مذکورہ ایکزیکٹو انجینئر شمیم احمد شمیم کو ضلع کولگام منتقل کیا گیا ہے اور ضلع شوپیان کا اضافی چارج بھی سونپا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ضلع پلوامہ میں بھی ایک کروڈ روپئے سولر لائٹز گھوٹالے کا انکشاف ہوا تھا جس میں اسوقت کے اسٹنٹ ڈیولپمنٹ کمشنر میر ہلال نصرول ملوث تھے، تاہم اس معاملے میں دو انکوائری رپورٹ کے باوجود بھی انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.