بھارتیوں کی ایک بڑی اکثریت اس بات پر قائل نظر آتی ہے کہ ملک میں ہندو اور مسلم برادریوں Hindu and Muslim communities کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کےلیے سوشل میڈیا Social Media ذمہ دار ہے۔ اس بات کا انکشاف ملک گیر سطح پر IANS-CVoter کی جانب سے کئے گئے ایک سروے میں ہوا ہے جبکہ یہ سروے بابری مسجد انہدام کی 29 ویں برسی سے ایک روز قبل 5 دسمبر کو کیا گیا۔
سروے میں شامل تقریباً نصف یعنی 48.2 فیصد افراد نے سوشل میڈیا Social Media کو دونوں برادریوں میں ڈرار ڈالنے کےلیے کافی حد تک قصوروار مانا ہے۔ انہوں نے ہندو۔مسلم برادریوں کے بیچ میں بڑھتی دوریوں کےلیے بھی سوشل میڈیا Social Media کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا۔ تقریباً 23 فیصد افراد یہ محسوس کرتے ہیں کہ خلیج میں اضافہ کےلیے سوشل میڈیا کچھ حد تک ذمہ دار ہے۔
درحقیقت، 71 فیصد سے زیادہ بھارتی سوشل میڈیا کو ہی دونوں برادریوں کے درمیان حالیہ تصادم کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ اس کے برعکس، 28.6 فیصد کی رائے تھی کہ اس رجحان میں سوشل میڈیا Social Media کا کوئی کردار نہیں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سیاسی طور پر این ڈی اے کے 40.7 فیصد ووٹرز نے سوشل میڈیا کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے تو دوسری جانب 53.6 فیصد اپوزیشن ووٹرز نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔
غلط معلومات، جعلی خبریں پھیلانے، بدسلوکی اور ہتک آمیز مواد کے علاوہ براہ راست تشدد پر اکسانے جیسے معاملات میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مبینہ کردار کی جانچ کا مسئلہ موضوع بحث ہے جبکہ ریاستی اور مقامی سطح پر انتظامیہ کی جانب سے تشدد اور کشیدگی پر مبنی اطلاعات کے پھیلنے کے خدشہ کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عارضی پابندی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو اب معمول کی بات بن گئی۔
یہ بھی پڑھیں: انسٹا گرام کچھ دیر کے لئے بند،صارفین پریشان
حالیہ دنوں میں ایک پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے سفارشات پیش کی گئی ہیں جس میں پریس کونسل آف انڈیا کی طرز پر ایک ریگولیٹری باڈی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے۔