گنیش چودھری اس پیشے سے گزشتہ 25 برس سے وابستہ ہیں جہانگیر آرٹ گیلری اور شیواجی عجائب خانہ کے پاس گنیش گزشتہ 18 برسوں سے اپنے فن کے ذریعہ نہ صرف لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں بلکہ اچھی خاصی کمائی بھی کرتے تھے، لیکن لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد یہ پیشہ اور یہ گلیاں لاک ڈاؤن کی نذر ہوگئی۔
گنیش کہتے ہیں کہ زیادہ تر افراد جو مصوری پیشے سے وابستہ ہیں وہ روزی روٹی میسر نہ ہونے کے سبب اپنے وطن چلے گئے یا پیٹ کی بھوک مٹانے کے لئے کسی اور پیشے سے منسلک ہوئے ہیں۔
گنیش کہتے ہیں کہ جب تک مکمل لاک ڈاؤن ان لاک میں تبدیل نہیں ہوگا تک حالات بہتر نہیں ہوسکتے چونکہ اس پیشے کے گاہک زیادہ تر غیر ملکی ہیں جو گیٹ وے آف انڈیا اور چھترپتی شیواجی عجائب خانہ آتے ہیں وہ لاک ڈاؤن کے سبب یہاں تک آنے سے قاصر ہیں ان کا یہاں تک نہ آپانا گویا اس علاقے کے لیے اور مصوری فنکاروں کے لئے کسی برے وقت سے کم نہیں۔
گنیش کہتے ہیں کہ پہلے وہ روزانہ مصوری کی فنکاری سے ایک سے ڈیڑھ ہزار روپیے کی کمائی کر تے تھے لیکن اب 100 سے 200 بھی ملنا مشکل ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے کھلاڑی مزدوری کرنے پر مجبور
دورِ حاضر جو ماڈرن ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور ڈیجیٹل سہولتوں سے آراستہ ہے باوجود اس کے مصوری کی اس فنکاری سے منسلک افراد کے اس پیشے پر کسی طرح کی کوئی آنچ نہیں آسکی لیکن لاک ڈاؤن اور کورونا وبا کی آنچ نہ صرف اس پیشے پر آئی بلکہ مصوروں کا وجود خطرے میں دکھائی دینے لگا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں دو برس قبل مصوری کی نمائش لگتی تھی لیکن آج سناٹا چھایا ہوا ہے۔