نئی دہلی: چھتیس گڑھ کی دھنوہر، دھنوور، کسان، سونرا، سنوارا اور بنجھیا کمیونٹیز کو درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے آئین (درجہ فہرست قبائل) آرڈر (پانچویں ترمیم) بل 2022 کو یہاں لوک سبھا نے آج منظور کردیا۔ST status to six communities
آئین (شیڈولڈ ٹرائب) آرڈر، 1950 میں چھتیس گڑھ سے متعلق دفعات میں ترمیم کرنے والے اس بل میں بھوئیاں، بھوئیاں اور بھویاں کو بھاریہ بھومیہ کے مترادفات کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس میں پانڈو برادری کے ناموں والی تین دیوناگری تحریریں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش تنظیم نو کا ایکٹ 2000 کچھ قبائلی برادریوں کے ناموں کو ان کے ہندی ناموں سے بدل دیتا ہے، جن میں اوراون، دھنکا اور ڈھنگڑ کمیونٹیز کو شامل کیا گیا ہے۔
ایوان میں تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے قبائلی امور کے مرکزی وزیر ارجن منڈا نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے لیڈروں نے اس ملک کے قبائلی سماج کے انصاف کے بارے میں نہیں سوچا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس برطانوی دور حکومت میں قبائلی فہرست سے کچھ برادریوں کو باہر کرنے کا بہانہ نہیں بنا سکتی کیونکہ وہ 1947 میں ملک کے آزاد ہونے کے بعد کانگریس کے وزیراعظم بنے تب انہیں فہرست میں شامل کیا جا سکتا تھا، لیکن ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان برادریوں کو درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل کرنے کا کام پہلے سے طے شدہ عمل کے مطابق کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درج فہرست قبائل کی شناخت ذات کی بنیاد پر نہیں بلکہ کردار اور روایت کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ ماہر بشریات اس کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اس میں سیاسی وجوہات نہیں ڈھونڈنی چاہئیں۔ بعد میں سیاسی نوک جھونک کے درمیان اسپیکر اوم برلا نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرایا۔
یواین آئی