دریائے چناب پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن و متعدد امور پر یہاں جاری سالانہ اجلاس میں دونوں ممالک کے کمشنروں کے مابین تبادلہ خیال جاری ہے۔ یہ مذاکرات دو سال کے وقفے کے بعد مستقل انڈس کمیشن کے سالانہ اجلاس کے ایک حصے کے طور پر ہو رہے ہیں۔
بھارتی وفد کی قیادت پی کے سکسینہ کررہے ہیں، جن میں ان کے مشیر برائے مرکزی واٹر کمیشن، سنٹرل بجلی اتھارٹی اور نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان کے وفد کی قیادت اس کے انڈس کمشنر سید محمد مہر علی شاہ کر رہے ہیں۔ یہ وفد پیر کی شام یہاں پہنچا ہے۔
دو روزہ اس خصوصی گفتگو کے تعلق سے یہ امکان ہے کہ پاکستان دریائے چناب پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراض کرے گا جس کا پانی انڈس واٹرس ٹریٹی کے تحت زیادہ تر پاکستان کو تفویض کیا گیا ہے۔ دونوں ملک کے کمشنروں کے مابین یہ میٹنگ 5 اگست 2019 میں دفعہ 370 منسوخی کے بعد پہلی بار منعقد ہو رہی ہے۔ جبکہ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد بھارت نے اس خطے کے لئے کئی پن بجلی منصوبوں کو منظوری دی ہے۔
لیہہ کے لیے ڈربوک شیوک (19 میگاواٹ)، شنکو (18.5 میگاواٹ)، نیمو چلنگ (24 میگاواٹ)، رونگڈو (12 میگاواٹ)، رتن ناگ (10.5 میگاواٹ) ہیں۔ جبکہ کارگیل کے لئے منگدم سنگرا (19 میگاواٹ)، کارگل ہنڈرمین (25 میگاواٹ) اور تماشا (12 میگاواٹ) ان سارے منصوبوں کو منظوری مل چکی ہے۔
بھارت نے ان منصوبوں کے تعلق سے پاکستان کو آگاہ کیا تھا۔ پھر بھی یہ توقع ہے کہ اجلاس کے دوران یہ معاملہ زیر بحث آئے گا۔ اس اجلاس سے قبل، پی کے سکسینا نے کہا تھا کہ' بھارت اس معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے مکمل استعمال کے لئے پرعزم ہے اور بات چیت کے ذریعے امور کے دوستانہ حل پر یقین رکھتا ہے'۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ: ہند و پاک تعلقات کے لئے پیچیدہ
تاہم، گذشتہ برس مارچ میں ہونے والی اس میٹنگ کو کورونا وائرس وبائی امراض کے پیش نظر منسوخ کردیا گیا تھا۔ یہ ملاقات تقریبا ڈھائی سال کے بعد ہورہی ہے۔ آخری ملاقات اگست 2018 میں لاہور میں ہوئی تھی۔