لکھنؤ: سینیئر بی جے پی لیڈرا ور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے آج کہا کہ بیرونی حملہ آوروں کے 'کریمنل، کمیونل ظالمانہ جرائم کے گُناہوں کی گٹھری کو بھارتی مُسلمانوں کے سر کا بوجھ نہیں بنانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اِنسانیت اور اِیمان کو شرمسار کرنے والی تاریخ کے گڑے مردوں میں بھارت کے کسی سماج، فرقے کا ڈی اِین اِے نہیں ہو سکتا۔ لیکن کُچھ لوگ جب اپنی سیاسی خود غرضی، سَنَک میں بیرونی حملہ آوروں کے ظُلم اور جرم کے جاگیردار بن جاتے ہیں تو سماج کی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والوں کے منصوبوں کو طاقت ملتی ہے۔ Naqvi On Madrasas Survey
لکھنؤ کے وشیشورایہ ہال میں یوپی بی جے پی اقلیتی مورچہ کے تین روزہ تربیتی پروگرام کے آخری دن پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ آج کل مدرسوں کے سروے پر بھی فرقہ وارانہ سیاست ہو رہی ہے، ہمیں سبھی مدارس پر شک نہیں کرنا چاہیے، لیکن سروے پر بَوَال خود سوال بن جاتا ہے، جب کچھ چھُپانے کو نہیں تو شور کیوں مچانا ؟
نقوی نے کہا کہ کچھ لوگ بھارت میں 'اِسلامو فوبیا' کے جھوٹے،من گڑھت موضوعات، پروپیگنڈا کے ذریعہ ہندوستان کی شاندار جامع ثقافت، تہذیب اور عزم پر ’ پاکھنڈی پَلیتے کے پرَیاس‘ سے ہندوستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اَیسے ’سازِشی سنڈیکیٹ‘ سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
نقوی نے کہا وزیرِ َاعظم نریندر مودی ایسے عظیم لیڈر ہیں جِنہوں نے کاسٹ، کمیونٹی کی مُتاثّرہ سیاسی ثقافت کو توڑ کر عوام و پروگریس، پروسپیریٹی کا پریشی یَس پارٹنر (Precious Partner of Progress and Prosperity) بنایا ہے۔ پچھلے ساڑھے آٹھ برسوں میں مودی سرکار نے سماج کے سبھی طبقات کے سماجی، معاشی، تعلیمی خود مختاری کے لئے بِنا رُکے، بنا تھکے اَنتھک محنت کو نتائج میں تبدیل کر کے وِکاس کو وِشواس میں بدلا ہے۔
نقوی نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی کی ڈور ہی مشترکہ خود مختاری کا با معنی چھور ہے۔ سیکیولرازم کُچھ لوگوں کے لیے سیاسی ووٹوں کا سودا ہے، ہمارے لیے ُشترکہ ترقی کا مسودہ ہے۔ مودی سرکار میں اِسی مُثبت تبدیلی سے بے چین لوگ ملک کی اِیکتا اور ہمدردی کے تانے۔بانے کو توڑنے کی سازش میں جُٹے ہیں، خوف اور اُلجھاؤ کا بھوت کھڑا کر کے سماج میں بِکھراؤ۔ ٹکراؤ پیدا کرنا چاہتے ہیں، جسے ہمیں متّحد ہو کر شکست دینا ہے۔
یو این آئی