دراصل گذشتہ روز لکھنو پولیس کی جانب سے محرم الحرام سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی گئی تھیں۔ اس میں لکھا ہے کہ محرم کے موقع پر شیعہ سماج کے لوگوں کے ذریعہ تبرہ پڑھے جانے پر سنی سماج کے ذریعہ اعتراض کیا جاتا ہے، جس کے جواب میں سنی مدح صحابہ پڑ ھتے ہیں، جس پر شیعہ فرقے کو اعتراض ہے۔ اس سب کی وجہ سے فریقین کے درمیان تنازع بڑھتا ہے اور حالات خراب ہو جاتے ہیں۔
یہ تمام باتیں اس فرمان میں لکھی گئی ہیں جو اتر پردیش پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس پر شیعہ اور سنی سماج کے رہنماوں کو شدید اعتراض ہے۔
اپنا اعتراض درج کراتے ہوئے شیعہ جامع مسجد کے امام مولانا سید محسن تقوی نے کہا کہ انہیں اعتراض اس زبان پر ہے جو اس فرمان میں استعمال کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محرم نہ صرف شیعہ بلکہ سنی بھی دنیا بھر میں مناتے ہیں۔
مولانا جلال نقوی نے کہا کہ جو بیان جاری کیا گیا ہے وہ مسلمانوں کے درمیان نفرتیں پھیلانے والا نظر آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محرم کے تعلق سے اس فرمان میں وہ باتیں لکھی گئی ہیں جن کا تاریخ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
انہوں نے ریاست اترپردیش کے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فرمان کو واپس لیا جائے اور جو بھی عہدیدار اس بیان کو جاری کرنے میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں :محرم کے حوالے سے ڈی جی پی کے سرکلر پر شیعہ مکتبہ فکر رہنماؤں کا سخت اعتراض
سینیئر صحافی مولانا عبدالرحمان عابد نے کہا کہ ایک کمشنر رینک کے آفیسر کا اس طرح بیان لکھنا اور اسے نافذ کرانا بالکل بھی زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے آفیسر کو چاہیے یہ کہ یہ بیان جس نے بھی لکھا ہے اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔