ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری و ترجمان مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ، 'ڈی جی پی کے ذریعے محرم کے حوالے سے جو سرکلر جاری کیا گیا ہے اس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ہیں اور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کر رہے ہیں ڈی جی پی پر کاروائی کرتے ہوئے ان کو عہدے سے برطرف کیا جائے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'سرکلر میں تبرّا کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے وہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محرم کے جلوس میں گائے ذبح کی جاتی ہے اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بھی واقعات ہوتے ہیں یہ تمام چیزیں بے بنیاد ہیں۔ شیعہ سنی کے اپسی اتحاد کو توڑنے کی کوشش ہے وہی ہندو مسلم کے درمیان نفرت انگیزی ہے جس کہ ہم نہ صرف پر زور مذمت کرتے ہیں بلکہ ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس بیان کو واپس لیکر معافی نامہ جاری کریں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ہم وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے وفد لیکر کر ملاقات کریں گے اور مطالبہ کریں گے سرکلر واپس لیکر معافی نامہ جاری کریں۔'
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، 'اس سرکلر کے ذریعے شیعہ مکتب فکر و دیگر تعزیہ دارانہ و اہل بیت اطہار سے محبت کرنے والے حضرات کی جذبات کو مجروح کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے ڈی جی پی سے مطالبہ کر رہے ہیں اس کو واپس کر معافی نامہ جاری کریں ورنہ محرم کمیٹی کا کوئی بھی اراکین پولیس کی پیس میٹنگ میں نہیں شامل ہوگا۔'
واضح رہے کہ اترپردیش ڈی جی پی آفس کے جا نب سے 31 جولائی کو جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ محرم کے ایام میں شیعہ مکتب فکر کے لوگوں کی جانب سے تبرّا پڑھا جاتا ہے جس پر دیوبندی اور اہل حدیث فرقہ کے لوگوں کو سخت اعتراض ہوتا ہے۔ کبوتر اور پتنگ پر بھی تبرا لکھ کر اڑایا جاتا ہے جو امن و امان کے لیے بھی خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں:
مسلم خواتین کے موبائل نمبر سوشل میڈیا پر وائرل، خواتین کمیشن نے لیا نوٹس
مزید کہا گیا ہے کہ ماضی میں مذہبی جلسے، جلسوں میں شرپسند عناصر کے ذریعے لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی و گائے ذبح کرنے کے معاملات سامنے آ چکے ہیں لہذا پولیس کو ان تمام چیزوں پر بھی سخت نظر ہونی چاہیے۔