ETV Bharat / bharat

Sedition Case Against Sharjeej Imam دہلی ہائی کورٹ میں شرجیل امام کی ضمانت کی سماعت ملتوی - جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام

جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر پیر کو وکیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے سماعت نہیں ہو سکی۔ اب اس معاملے کی سماعت 4 مئی کو ہوگی۔

دہلی ہائی کورٹ میں شرجیل امام کی ضمانت کی سماعت ملتوی
دہلی ہائی کورٹ میں شرجیل امام کی ضمانت کی سماعت ملتوی
author img

By

Published : Apr 10, 2023, 10:44 PM IST

نئی دہلی: جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں 4 مئی کو سماعت ہوگی۔ امام نے 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی ہے، جس میں بغاوت کے الزامات شامل ہیں۔ درخواست میں انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ پیر کو جسٹس سدھارتھ مردول اور وکاس مہاجن کی بنچ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی، لیکن دوسری طرف کے وکیل غیر حاضر رہے۔ جس کے بعد عدالت نے درخواست کو 4 مئی کے لیے لسٹ کرنے کا حکم دیا۔

اس سے پہلے 30 جنوری کو سماعت کے دوران عدالت نے ضمانت کی درخواست پر دہلی پولیس کا موقف جاننے کی کوشش کی۔ کیا ضمانت کی درخواست کو فیصلہ کے لیے واپس نچلی عدالت میں بھیجا جا سکتا ہے؟ کیونکہ ٹرائل کورٹ نے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے اپنے حکم میں کسی بنیاد کا ذکر نہیں کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر آئی پی سی کی دفعہ 124 اے ( غداری) کو معطل رکھا گیا ہے۔ اس لئے اسے امام کے خلاف لاگو دیگر تعزیری دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے نچلی عدالت کے ضمانت مسترد کرنے کے حکم کا جائزہ لینا ہوگا۔ گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نے آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (غداری)، 153 اے، 153 بی ، 505 اور آئی پی سی کی دفعہ 124 کے تحت الزامات عائد کیے تھے۔

استغاثہ کے مطابق امام نے 13 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور 16 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریریں کی تھیں، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر آسام اور شمال مشرق کے باقی حصوں کو ملک سے الگ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ کے سامنے اپنی عرضی میں امام نے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ یہ تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق ان کی قبل از گرفتاری کی درخواست کو مسترد کرنے کی بنیاد اب موجود نہیں ہے۔ اس لیے اسے ریلیف دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Court Discharges Sharjeel Imam شرجیل امام اور آصف اقبال تنہا کو عدالت سے بڑی راحت، کئی الزامات سے بری

نئی دہلی: جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں 4 مئی کو سماعت ہوگی۔ امام نے 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی ہے، جس میں بغاوت کے الزامات شامل ہیں۔ درخواست میں انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ پیر کو جسٹس سدھارتھ مردول اور وکاس مہاجن کی بنچ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی، لیکن دوسری طرف کے وکیل غیر حاضر رہے۔ جس کے بعد عدالت نے درخواست کو 4 مئی کے لیے لسٹ کرنے کا حکم دیا۔

اس سے پہلے 30 جنوری کو سماعت کے دوران عدالت نے ضمانت کی درخواست پر دہلی پولیس کا موقف جاننے کی کوشش کی۔ کیا ضمانت کی درخواست کو فیصلہ کے لیے واپس نچلی عدالت میں بھیجا جا سکتا ہے؟ کیونکہ ٹرائل کورٹ نے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے اپنے حکم میں کسی بنیاد کا ذکر نہیں کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر آئی پی سی کی دفعہ 124 اے ( غداری) کو معطل رکھا گیا ہے۔ اس لئے اسے امام کے خلاف لاگو دیگر تعزیری دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے نچلی عدالت کے ضمانت مسترد کرنے کے حکم کا جائزہ لینا ہوگا۔ گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نے آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (غداری)، 153 اے، 153 بی ، 505 اور آئی پی سی کی دفعہ 124 کے تحت الزامات عائد کیے تھے۔

استغاثہ کے مطابق امام نے 13 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور 16 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریریں کی تھیں، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر آسام اور شمال مشرق کے باقی حصوں کو ملک سے الگ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ کے سامنے اپنی عرضی میں امام نے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ یہ تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق ان کی قبل از گرفتاری کی درخواست کو مسترد کرنے کی بنیاد اب موجود نہیں ہے۔ اس لیے اسے ریلیف دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Court Discharges Sharjeel Imam شرجیل امام اور آصف اقبال تنہا کو عدالت سے بڑی راحت، کئی الزامات سے بری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.