بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق قومی ترجمان نوپور شرما کی اشتعال انگیز بیان اور پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر کانپور کے مسلمانوں نے 3 جون بروز جمعہ کو کانپور بند کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران دو برادریوں کے درمیان تصادم ہوا اور ایک دوسرے پر پتھر بازی کی گئی، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مخصوص طبقے کے 50 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا اور ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس پر الزام ہے کہ پولیس نے یک طرفہ کارروائی کی ہے۔ Shahr E Qazi kanpur on kanpur violence
پولیس کی جانب سے دن بدن گرفتاریوں کا عمل جا رہی ہے۔ علاقہ میں امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔ مسلم علاقوں میں مسلسل پولیس گشت کر رہی ہے اور مسلم علاقوں سے نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔ جس کے خلاف شہر قاضی حافظ عبدالقدوس ہادی نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔
شہر قاضی کا کہنا ہے کہ پتھر بازی پہلے ہندووں کی طرف سے ہوئی تھی۔ اس لئے ہندووں کو بھی گرفتار کیا جانا چاہئے۔ پولیس مسلسل مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرہی ہے اور ہندو نوجوانوں کی ایک بھی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کی دھمکی دی جارہی ہے، اگر ایسا ہوا تو مسلمانوں کے پاس کوئی آپسن نہیں رہے گا، اب ہم سر پر کفن باندھ کر اس ظلم کا سامنا کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ Kanpur Violence Case: کانپور تشدد معاملے میں اب تک پچاس ملزمین گرفتار
واضح رہے کہ ابھی تک کی پولیس کی کاروائی میں یہ بات واضح ہوتی نظر آرہی ہے کہ پولیس یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ اس تشدد میں پتھر چلاتے ہوئے جن ہندو نوجوانوں کے ویڈیو وائرل ہوئے ہیں اور اس میں یہ بھی صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس بھی مبینہ طور پر ان کا ساتھ دے رہی ہے۔ حالانکہ پولیس نے ان تمام ویڈیوز کو نظر انداز کر دیا ہے اور جو پتھر مسلمانوں نے جلائے ہیں۔ اُن مسلمانوں کے فوٹو نکال کر ان کے پوسٹر بنائے جارہے ہیں ساتھ ہی ان پوسٹر کو مختلف تھانوں میں چسپاں کیا جا رہا ہے۔