آج سے دو سو سال قبل 1822ء میں اردو صحافت کی شروعات ہوئی تھی اور مارچ 2022 میں اس کے دو سو سال مکمل ہوجائیں گے حالانکہ دو سو سال مکمل ہونے میں ابھی چند ماہ باقی ہے لیکن ریاست بہار میں ابھی سے ہی اردو صحافت سے وابستہ افراد، اردو داں طبقہ اور ادب نواز اس شاندار سفر نازاں ہیں۔ بہار میں اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے کے موقع پر خصوصی تقاریب کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی سلسلے میں آج پٹنہ یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے زیر اہتمام " اردو صحافت، کل آج اور کل" کے عنوان سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں ادب و صحافت سے تعلق رکھنے والے صحافی و ادباء بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
پروگرام کا افتتاح پٹنہ یونیورسٹی کے رجسٹرار کرنل کامیش کمار نے کیا جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پٹنہ یونیورسٹی کے فائنانس افسر سید مظفر حسین شریک ہوئے۔ پروگرام کی صدارت سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر اسرائیل رضا نے کی جبکہ مہمان اعزازی کے طور پر سینئر صحافی احمد جاوید، ڈاکٹر ریحان غنی، ڈاکٹر احمد کفیل اور ڈاکٹر درخشاں زریں نے شرکت کی۔ شعبہ کے طلباء نے آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال گلپوشی و شال پیش کر کے کیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے رجسٹرار کرنل کامیش کمار نے کہا کہ اردو صحافت اپنی عمر کے دو سو سال پوری کر رہی ہے، یقینی طور پر ملک کی آزادی میں اردو صحافت اور صحافیوں نے جو قربانیاں اور خدمات پیش کی ہیں وہ سنہرے لفظوں میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔
سینئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ بہار میں اردو زبان کو سرکاری درجہ دلانے میں اردو اخبار کا سب سے اہم رول رہا ہے، انہوں نے سنگم اخبار اور اس کے ایڈیٹر مجاہد اردو مرحوم غلام سرور کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غلام سرور صاحب نے اردو زبان کو سرکاری زبان بنانے کی تحریک چلائی تھی۔
سینئر صحافی احمد جاوید نے کہا کہ آج بھی اردو صحافت کا معیار باقی ہے، ضرورت ہے اسے اپنے قریب کرنے کی، آج کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ خود ہمارے گھروں میں ہی اردو اخبار نہیں آتا، اس کے فروغ میں ہمارا کردار ہی مشکوک ہے تو بھلا دوسروں سے یا حکومت سے شکایت کیسے کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
پٹنہ: آبروئے صحافت شہید محمد باقر کو خراج عقیدت
پٹنہ یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے کہا کہ اردو صحافت کی تاریخ اور اس کے روشن باب کو عوام اور طلباء کو بتانے کی ضرورت ہے، اسی کی ایک کڑی کے طور پر یہاں پروگرام منعقد کیا گیا ہے۔ آگے بھی مختلف نہج سے صحافت کے تعلق سے پروگرام منعقد ہوتے رہیں گے. پروگرام کے اخیر میں پروفیسر جاوید حیات نے اظہار تشکر پیش کیا۔