ہندوستان سمیت دنیا بھر میں موضوع بحث بنا پیگاسس جاسوسی معاملہ اب سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔
سپریم کورٹ 5 اگست کو ان درخواستوں پر سماعت کرے گا جن میں پیگاسس جاسوسی معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی سے سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کرانے کی اپیل کی گئی ہے۔
سینئر صحافی این رام اور سشی کمار نے مرکزی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کو سیاستدانوں، سماجی کارکنوں اور صحافیوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کی رپورٹوں کی عدالتی نگرانی کی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے 30 جولائی کو کہا تھا کہ عدالت این رام اور سشی کمار کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت اگلے ہفتے کرے گی جب کہ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے درخواست گزاروں کی جانب سے معاملے کی فوری سماعت کرنے کی اپیل کی تھی۔
رام اور کمار کی جانب سے دائر درخواست کے علاوہ، اس معاملے پر دو الگ الگ درخواستیں ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور جان برٹاس نے بھی سپریم کورٹ میں دائر کی ہیں۔
درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملٹری گریڈ اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ٹارگٹڈ نگرانی پرائیویسی کے حق کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے جسے کے ایس پٹا سوامی کیس میں سپریم کورٹ کے آرٹیکل 14 ، 19 اور 21 کے تحت بنیادی حق قرار دیا ہے۔
صحافیوں، ڈاکٹروں، وکلاء، سول سوسائٹی کے کارکنوں، حکومتی وزرا اور اپوزیشن کے سیاستدانوں کے فون کی جاسوسی آرٹیکل 19 (1) (a) کے تحت حاصل آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کی سنگین نوعیت کی خلاف ورزی ہے۔
عرضی میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر حکومت یا اس کی کسی ایجنسی نے پیگاسس سپائی ویئر کے لیے لائسنس حاصل کیا ہے اور اسے براہ راست یا بالواسطہ طور پر کسی بھی طرح سے نگرانی کرنے کے لیے استعمال کیا ہے تو حکومت کو اس بات کا انکشاف کرنے کی ہدایت دی جائے۔
مزید پڑھیں:
- Pegasus snooping: پیگاسس جاسوسی معاملہ پر سماعت کرنے پر سپریم کورٹ کا اتفاق
- پیگاسس آخر ہے کیا اور یہ فون کو کیسے ہیک کرتا ہے؟
ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورشیم کی رپورٹ کے مطابق کہ اسرائیلی سپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کرتے ہوئے 300 سے زیادہ تصدیق شدہ ہندوستانی موبائل فون نمبرز کی جاسوسی کی گئی یا جاسوسی کی کوشش کی گئی۔