ETV Bharat / bharat

Supreme Court on Maulana Abdul Rahman Case: مولانا عبدالرحمن کی ضمانت عرضی پر جلد سماعت کا حکم

author img

By

Published : Dec 15, 2021, 7:40 PM IST

ملزم عبدالرحمن کو قومی تفتیشی ایجنسی نے اڑیسہ کے مشہور شہر کٹک کے قریب واقع ایک چھوٹے سے گاؤں سے گرفتار کیا تھا اور اسے بذریعہ طیارہ دہلی لایا گیا تھا۔ ملزم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہ وہ ہندوستان میں القاعدہ کے لیے لڑکوں کو باہر دہشت گردانہ ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے بھیجنے کا کام کر رہے تھے۔

Hearing on bail plea of Maulana Abdul Rahman
مولانا عبدالرحمن کی ضمانت عرضی پر سماعت

ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن (کٹکی) کی ضمانت پر Maulana Abdul Rahman's Plea for Release on Bail پر گذشتہ کل سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی جلد از جلد سماعت کرے۔ اسی معاملے میں مولانا انظر شاہ قاسمی کو عدالت بری کرچکی ہے۔

سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے ساتھ ہی اختتام کے لیے خصوصی این آئی اے عدالت میں زیر سماعت مقدمات مختلف عدالتوں میں تقسیم کیے جانے کے تعلق سے غور کرے اور اس ضمن میں سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش Supreme Court Sought Report from Special NIA Court کرے۔ اس سے قبل عدالت نے خصوصی این آئی اے عدالت سے رپورٹ طلب کی تھی جو مولانا عبدالرحمن کے مقدمہ کی سماعت کررہی ہے، خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے موصول شدہ رپورٹ کے مطابق 649 مقدمات زیر سماعت ہیں اور ملزم عبدالرحمن کا مقدمہ ختم کرنے کے لیے انہیں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہے، این آئی اے کی خصوصی عدالت کی رپورٹ کے مطابق اگر ہفتہ میں ایک بار بھی سماعت کی گئی تواس مقدمہ کو ختم کرنے میں وقت لگے گا۔

اسی درمیان جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس نے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کو بتایا کہ مقدمہ کی تیز سماعت (اسپیڈی ٹڑائل)ملزم کا آئینی حق ہے اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے اس کے حقوق سلب ہورہے ہیں لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس نے عدالت کومزید بتایا کہ مقدمہ میں ہونے والی تاخیر کے لیئے نہ تو ملزم ذمہ دار ہے اور نہ ہی دفاعی وکلاء کیونکہ دفاعی وکلاء نے ملزم کی عدم موجودگی میں بھی ٹرائل چلانے کی خصوصی این آئی اے عدالت سے گذارش Request from Special NIA Court to Conduct Trial کی تھی اس کے باوجود مقدمہ التواء کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Sudha Bharadwaj Bail: عدالت عظمیٰ میں سدھا بھاردواج کی ضمانت کے خلاف این آئی اے کی اپیل خارج

سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ ملزم پانچ سال اور آٹھ مہینہ سے جیل میں قید ہے اور اس درمیان استغاثہ نے 82 میں سے صرف 14 گواہوں کو ہی عدالت میں پیش کیا ہے۔ دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی جلداز جلد سماعت کیئے جانے کے تعلق سے اقدامات کرے، عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 8مارچ 2022 کو کیئے جانے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ ملزم عبدالرحمن کو قومی تفتیشی ایجنسی نے اڑیسہ کے مشہور شہر کٹک کے قریب واقع ایک چھوٹے سے گاؤں سے گرفتار کیا تھا اور اسے بذریعہ طیارہ دہلی لایا گیا تھا۔ ملزم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہ وہ ہندوستان میں القاعدہ کے لیے لڑکوں کو باہر دہشت گردانہ ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے بھیجنے کا کام کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ اسی معاملے میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے بنگلور کے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو بھی گرفتا ر کیا تھا لیکن بعد میں خصوصی عدالت نے ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے جمعیۃ علماء کی جانب سے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کی تھی جس کے بعد دہلی کی خصوصی عدالت نے مولانا انظر شاہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرتے ہوئے دیگر ملزمین کے خلاف مقدمہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

یو این آئی

ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن (کٹکی) کی ضمانت پر Maulana Abdul Rahman's Plea for Release on Bail پر گذشتہ کل سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی جلد از جلد سماعت کرے۔ اسی معاملے میں مولانا انظر شاہ قاسمی کو عدالت بری کرچکی ہے۔

سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے ساتھ ہی اختتام کے لیے خصوصی این آئی اے عدالت میں زیر سماعت مقدمات مختلف عدالتوں میں تقسیم کیے جانے کے تعلق سے غور کرے اور اس ضمن میں سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش Supreme Court Sought Report from Special NIA Court کرے۔ اس سے قبل عدالت نے خصوصی این آئی اے عدالت سے رپورٹ طلب کی تھی جو مولانا عبدالرحمن کے مقدمہ کی سماعت کررہی ہے، خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے موصول شدہ رپورٹ کے مطابق 649 مقدمات زیر سماعت ہیں اور ملزم عبدالرحمن کا مقدمہ ختم کرنے کے لیے انہیں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہے، این آئی اے کی خصوصی عدالت کی رپورٹ کے مطابق اگر ہفتہ میں ایک بار بھی سماعت کی گئی تواس مقدمہ کو ختم کرنے میں وقت لگے گا۔

اسی درمیان جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس نے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کو بتایا کہ مقدمہ کی تیز سماعت (اسپیڈی ٹڑائل)ملزم کا آئینی حق ہے اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے اس کے حقوق سلب ہورہے ہیں لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس نے عدالت کومزید بتایا کہ مقدمہ میں ہونے والی تاخیر کے لیئے نہ تو ملزم ذمہ دار ہے اور نہ ہی دفاعی وکلاء کیونکہ دفاعی وکلاء نے ملزم کی عدم موجودگی میں بھی ٹرائل چلانے کی خصوصی این آئی اے عدالت سے گذارش Request from Special NIA Court to Conduct Trial کی تھی اس کے باوجود مقدمہ التواء کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Sudha Bharadwaj Bail: عدالت عظمیٰ میں سدھا بھاردواج کی ضمانت کے خلاف این آئی اے کی اپیل خارج

سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ ملزم پانچ سال اور آٹھ مہینہ سے جیل میں قید ہے اور اس درمیان استغاثہ نے 82 میں سے صرف 14 گواہوں کو ہی عدالت میں پیش کیا ہے۔ دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی جلداز جلد سماعت کیئے جانے کے تعلق سے اقدامات کرے، عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 8مارچ 2022 کو کیئے جانے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ ملزم عبدالرحمن کو قومی تفتیشی ایجنسی نے اڑیسہ کے مشہور شہر کٹک کے قریب واقع ایک چھوٹے سے گاؤں سے گرفتار کیا تھا اور اسے بذریعہ طیارہ دہلی لایا گیا تھا۔ ملزم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہ وہ ہندوستان میں القاعدہ کے لیے لڑکوں کو باہر دہشت گردانہ ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے بھیجنے کا کام کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ اسی معاملے میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے بنگلور کے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کو بھی گرفتا ر کیا تھا لیکن بعد میں خصوصی عدالت نے ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے جمعیۃ علماء کی جانب سے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کی تھی جس کے بعد دہلی کی خصوصی عدالت نے مولانا انظر شاہ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرتے ہوئے دیگر ملزمین کے خلاف مقدمہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.