رامپور میں واقع تاریخی صولت پبلک لائبریری کے عہدیداران اور اراکین کے درمیان آپسی تنازعات کے بعد اب جلد ہی لائبریری کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا، جس کا فیصلہ مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کیا جا چکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ صدر عہدے کے امیدواروں نے اراکین کے درمیان پہنچ کر اپنی زمین ہموار کرنا شروع کر دی ہے۔
فی الوقت تقریباً 7 افراد لائبریری کے صدر کے عہدے کے لئے خود موضوع ترین قرار دینے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے۔ ہیں۔
بہرحال اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ صدر کے انتخاب کے بعد کیا لائبریری کا نظام درست ہو سکے گا یا نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ صولت پبلک لائبریری ایک لمبے عرصہ سے آپسی تنازع کا شکار ہے۔ وہیں گذشتہ دنوں کورونا سے ہونے والی اموات کے درمیان لائبریری کے صدر سین شین عالم کے انتقال کے بعد سے لائبریری اراکین و عہدیداران کے درمیان تنازع میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
وہیں اسی دوران لائبریری کے سکریٹری مولانا اسلم جاوید قاسمی نے سنہ 1980 کی دہائی کے رکن ذیشان مراد علیگ کو لائبریری کا کارگزار صدر منتخب کر دیا۔ بغیر کسی مشورے کے کارگزار صدر کا چارج دے دینے سے اراکین سخت ناراض ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں:
رامپور: آل انڈیا مسلم فیڈریشن کی جنرل باڈی کا اجلاس
اس میں کوئی شک نہیں کہ صولت پبلک لائبریری رامپور کا ایک اہم ملی ادارہ ہے۔ کچھ لوگوں کی جانب سے ایسے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ اگر ذمہ داران کی جانب سے اسی طرح رسہ کشی جاری رہی تو کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اہم ادارہ بھی ملت کے ہاتھوں سے نکل جائے۔