نئی دہلی: فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کو قانونی درجہ دینے اور کسانوں کے قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کرنے والے سنیکت کسان مورچہ نے کہا ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ ایک بار پھر تحریک کو تیز کریں گے۔ پیر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں مورچہ کی طرف سے بلائی گئی مہاپنچایت میں کسان لیڈروں نے ایک بار پھر تحریک شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
مہاپنچایت کے کسان لیڈر راکیش ٹکیت، یودھویر سنگھ، حنان ملا، درشن پال وغیرہ لیڈروں نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کسانوں کے مطالبات نہیں مانتی ہے تو اس کےنتائج انہیں انتخابات میں بھگتنے ہوں گے۔ کسانوں کو متحد کرنے کے لئے ریاستوں میں کانفرنس اور یاترائیں نکالی جائیں گی۔ بعد ازاں دوپہر میں فرنٹ کے 15 ارکان کے ایک وفد نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے کرشی بھون میں ملاقات کی اور کم از کم امدادی قیمت اور قرض کی معافی جیسے مطالبات سے متعلق ایک میمورنڈم سونپا۔
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کی مہاپنچایت کے پیش نظر مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات معطل
وفد میں کسان لیڈر سنیلم، یودھویر سنگھ، حنان ملا، درشن پال، منجیت رائے وغیرہ شامل تھے۔ ملاقات کے دوران کسان رہنماؤں نے وزیر زراعت سے مسلسل رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کسانوں کے مسائل کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس نے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ حکومت زراعت کے حوالے سے کوئی پالیسی بنائے گی اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے کچھ ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے، لیکن انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دیگر کئی ریاستوں سے کسان پنچایت میں آئے تھے۔
یواین آئی