جموں و کشمیر کی نوجوان فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو نے پلٹزر پرائز کا خطاب اپنے نام کیا ہے، اس ایوارڈ کو وہ رائٹرز ٹیم کے تین دیگر صحافیوں کے ساتھ مشترکہ طور حاصل کریں گی۔ انعامات کا اعلان کل رات امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی نے کیا۔ 28 برس کی ثنا اس ایوارڈ کو رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ عدنان عابدی، امیت دیو اور مرحوم دانش صدیقی کے ساتھ شیئر کریں گی۔ انہیں فیچر فوٹوگرافی میں یہ انعام دیا گیا ہے۔ صدیقی افغانستان پر طالبان کے ٹیک اوور کی کوریج کرتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے۔ روئٹرز کی چار رکنی ٹیم کو بھارت میں عالمی وبا کے متاثرین کی تصاویر کے لیے انعام ملا۔Sanna irshad Mattoo wins pulitizer prize for COVID coverage
ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے ثنا کا کہنا تھا کہ "میں بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں، اللہ کی مہربانی ہے۔ یہ ابھی شروعات ہے، منزلیں اور بھی ہیں آگے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہ ایوارڈ میں دانش صاحب کے ساتھ لے رہی ہوں، جو اس وقت اس دنیا میں نہیں ہیں، اُن کی کمی محسوس ہو رہی ہے، وہ ہوتے تو شاید خوشی زیادہ ہوتی۔" سنہ 2021 میں ثنا میگنم فاؤنڈیشن کی 'فوٹوگرافی اور سوشل جسٹس فیلو' بن گئی ہیں۔ وہ گزشتہ دو برسوں سے عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔
کشمیر کے مرکزی شہر سرینگر سے تعلق رکھنے والی ثنا ارشاد سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے کنورجنٹ جرنلزم میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ اُن کا کام قومی اور بین الاقوامی میڈیا پبلیکیشنز جیسے کہ الجزیرہ، دی نیشن، ٹائم، ٹی ار ٹی ورلڈ، ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ، اور کاروان میگزین میں شائع ہو چکے ہے جبکہ مقامی طور وہ کشمیر والا میگزین کے ساتھ وابستہ رہی ہیں۔ ان کا پلٹزر تعارف یہ ہے: ثنا ارشاد مٹو کشمیر میں مقیم فوٹو جرنلسٹ اور دستاویزی فوٹوگرافر ہیں۔ گراؤنڈ بریکنگ نیوز سے لے کر تفصیلی کہانیاں منظر عام پر لانے تک۔ ان کا کام زندگی کی بظاہر عام اور کشمیر کے ایک خطرناک عسکری ماحول کی واضح علامتوں کے درمیان تناؤ کو ظاہر کرنے پر مرکوز ہے۔ ان کا کام دنیا بھر کے اخبارات اور رسائل میں شائع ہوا ہے اور مختلف نمائشوں اور فیسٹولز میں اس کی نمائش کی گئی ہے۔ وہ فی الحال ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ کے طور پر رائٹرز میں کام کر رہی ہیں۔
kashmiri journalist Sana irshad wins Pulitzer award in photography
وہیں جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو پلٹزر پرائز کا خطاب جیتنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جموں و کشمیر میں صحافی بننا آسان نہیں ہے، ہمیں ثنا ارشاد متو پر فخر ہے۔''
واضح رہے کہ 2020 میں تین ایوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے فوٹو جرنلسٹس کو یہ بین الاقوامی ایوارڈ دیا گیا جن میں ایک جموں اور دو سرینگر سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے یہ ایوارڈ دفعہ 370 کی منسوخی کے تناظر میں جموں و کشمیر کو کور کرنے کے لیے حاصل کیا تھا۔