وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے تین زرعی قوانین (Three Farm Laws Repeal) کو واپس لینے کے اعلان کے بعد مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے سنیوکت کسان مورچہ (Samyukt Kisan Morcha) کی میٹنگ شروع ہوگئی ہے۔
وہیں اس میٹنگ میں کسان رہنما راکیش ٹکیت شامل نہیں ہوئے ہیں کیوکہ وہ آج لکھنؤ جا رہے ہیں۔ جہاں وہ 22 نومبر کو ہونے والے مہاپنچایت (Mahapanchayat in Lucknow) میں حصہ لیں گے۔ قبل ازیں ہفتہ کو سنیوکت کسان مورچہ کے سرکردہ لیڈروں کی 9 رکنی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ اس اجلاس میں کسانوں کے اہم مطالبات پر غور کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے پر بھی بات ہوگی۔
پہلے یہ اجلاس ہفتہ کو ہونا تھا لیکن کسی وجہ سے کسان رہنماؤں نے مشترکہ اجلاس ملتوی کر دیا۔ معلومات کے مطابق سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈر سے مورچہ ہٹانے کے معاملے پر بھی سنگھو بارڈر پر کسان لیڈروں کی میٹنگ میں بنیادی طور پر غور کیا جائے گا۔ ساتھ ہی اس میٹنگ میں سب سے اہم مسئلہ ایم ایس پی کی مانگ کو لے کر مزید حکمت عملی تیار کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Varun Gandhi on PM Modi: کسانوں کا ایم ایس پی کا مطالبہ بھی قبول کریں
اس میٹنگ کا اہم ایجنڈا:
سنگھو بارڈر پر ہونے والی میٹنگ کا سب سے اہم مسئلہ ایم ایس پی پر قانون (Law on MSP) بنانے کا مطالبہ ہے۔ اس کے ساتھ دوسرا مسئلہ بجلی سے متعلق آرڈیننس کی واپسی (Electricity Ordinance Withdraw) کا ہے۔ تیسرا مسئلہ پرالی کیسز کی واپسی ہے۔ چوتھا مسئلہ کسانوں کی تحریک کے مقدمات کی واپسی کا مطالبہ ہوگا اور پانچواں مسئلہ تحریک میں شہید ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا مطالبہ ہوگا۔