اس تعلق سے کئی ٹویٹ بھی سامنے آئے ہیں، جس میں انہوں نے صاف طور پر یہ واضح کیا ہے کہ مبینہ طور پر یہ قتل پیسوں کے لین دین کے سبب نہیں، بلکہ گائے کو لےکر ہوا ہے۔ وائرل ویڈیو سے یہ واضح طور پر سمجھا جاسکتا ہے کہ قتل کیے گئے جے ڈی یو رہنما کو کچھ شرپسندوں نے پکڑ رکھا ہے اور ان سے گائے کی بابت سوال کر رہے ہیں۔ Brutal Murder of JDU Worker
واقعہ بہار کے ضلع سمستی پور کے مسری گھراری تھانہ علاقہ کے ہڈئیہ گاؤں کا ہے۔ پولیس نے کلیان پور تھانہ علاقہ کے واسودیو پور گاؤں میں بُڈھی گنڈک ندی کے پاس ایک ویران جگہ پر بنائے گئے مکان کے اندر سے جے ڈی یو کارکن کی جلی ہوئی باقیات برآمد کی ہیں۔
مرنے والے کی شناخت 34 سالہ جے ڈی یو کارکن محمد خلیل عالم رضوی کے طور پر کی گئی ہے۔ مقتول کے لواحقین کا کہنا ہے کہ محمد خلیل عالم رضوی 16 فروری کی صبح 11 بجے کے قریب گھر سے نکلے تھے۔ اس کے بعد پہلے ان کے موبائل پر ایک کال آئی جس میں پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جارہا تھا، پھر کچھ دیر بعد ان کے والد کے موبائل پر کال آئی جس میں 3 لاکھ 75 ہزار روپے کا مطالبہ کیا گیا۔
جب گھر والوں نے فون کرنے والے سے پوچھا کہ رقم کہاں دینی ہے تو انہیں کہا گیا کہ اس کے اکاؤنٹ میں بھیج دیں۔ کچھ ناخوشگوار واقعات کے خدشے کے پیش نظر لواحقین نے مسری گھراری تھانے میں شکایت درج کرائی جس کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کردی۔
پولیس موبائل لوکیشن کی بنیاد پر اپنی تفتیش آگے بڑھا رہی تھی۔ اس کے تحت جب وہ کلیان پور تھانہ علاقہ کے واسودیو پور کے نزدیک بوڑھی گنڈک ندی کے ڈھابے پر پہنچی تو وہاں جے ڈی یو کارکن محمد خلیل عالم رضوی کا قتل کردیا گیا تھا اور لاش کو ایک سنسان علاقے کے پولٹری فارم کے پیچھے ایک کمرے میں آدھی جلی حالت میں دفن کردیا گیا تھا۔
اگر پولس ذرائع کی مانیں تو پولیس جمعہ کی دوپہر کو جائے وقوع کے آس پاس چھان بین کرنے گئی تھی، لیکن پھر انہیں کچھ نہیں ملا۔ لیکن، رات کو دوبارہ جب پولیس نے اس جگہ پہنچ کر تفتیش شروع کی تو یہ سب دیکھ کر حیران رہ گئے۔ مجسٹریٹ کی موجودگی میں لاش کو دیر رات وہاں سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے سمستی پور صدر اسپتال بھیج دیا گیا۔
خبروں کے مطابق فی الحال پولس اس معاملے میں کچھ بھی بتانے سے گریز کر رہی ہے۔ تاہم مجرموں کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔