ETV Bharat / bharat

Sagar University Namaz Issue: کیمپس میں نماز پڑھنے کے معاملہ پر طالبہ نے ’غلطی’ کا اعتراف کرلیا

author img

By

Published : Apr 1, 2022, 12:26 PM IST

انکوائری کمیٹی کے سامنے حجاب میں نماز پڑھنے والی طالبہ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے "غلطی" سے کلاس روم میں نماز ادا کی تھی جبکہ آئندہ ایسا نہیں کیا جائے گا۔ انکوائری کمیٹی کے سامنے طالبہ نے تحریری طور پر اعتراف کیا ہے کہ اس نے لاعلمی کی وجہ سے کلاس روم میں مذہبی سرگری انجام دی تھی۔ Student Accepted The Mistake And Promised Not To Do So In Future

کیمپس میں نماز پڑھنے کے معاملہ پر طالبہ نے غلطی کا اعتراف کیا
کیمپس میں نماز پڑھنے کے معاملہ پر طالبہ نے غلطی کا اعتراف کیا

مدھیہ پردیش کے ساگر سنٹرل یونیورسٹی میں 25 مارچ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ ہوا۔ Sagar University Namaz Issue Goes Viralویڈیو میں ایک طالبہ حجاب میں نماز پڑھ رہی ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو ساگر یونیورسٹی کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا اور کئی ہندوتوا تنظیموں نے سوال اٹھائے۔ اس معاملے میں ساگر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیلیما گپتا نے 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انکوائری کمیٹی نے جمعرات 31 مارچ کو اپنی رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں متعلقہ طالبہ نے انکوائری کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ اس نے غلطی سے کلاس میں نماز ادا کی تھی اور اب وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گی۔ انکوائری کمیٹی کے سامنے متعلقہ طالبہ نے تحریری طور پر اعتراف کیا ہے کہ اس نے لاعلمی کی وجہ سے مذہبی سرگرمیاں انجام دی۔ متعلقہ طالبہ نے مستقبل میں یونیورسٹی کیمپس میں کسی قسم کی مذہبی سرگرمی نہ کرنے کا تحریری وعدہ بھی کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ پہلے ہی یونیورسٹی میں مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگا چکی ہے۔

25 مارچ 2022 کی شام یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے شکایت موصول ہونے کے بعد وائرل ویڈیو اور واقعے کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ انکوائری کمیٹی نے کیس کے مختلف پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا اور طالبہ سمیت تمام متعلقہ افراد کے بیانات بھی لیے۔ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ اتھارٹی کے سامنے پیش کی۔

اتھارٹی کی جانب سے انکوائری رپورٹ کو دیکھنے اور اس کی منظوری کے بعد متعلقہ طالبہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ طالبہ مستقبل میں یونیورسٹی کیمپس میں ایسی مذہبی سرگرمیاں نہ کرے اور نہ ہی ایسی سرگرمیوں میں حصہ لے۔ مستقبل میں اگر متعلقہ طالبہ ایسی مذہبی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی تو قواعد کے مطابق کارروائی کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سلسلے میں یونیورسٹی کے رجسٹرار سنتوش سوہگورا کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کی گئی ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ طلباء یونیورسٹی کیمپس میں پڑھنے کے علاوہ ایسی کوئی سرگرمی نہ کریں اور نہ ہی اس میں حصہ لیں۔ تمام طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر، رہائش گاہ یا مذہبی مقامات پر ہی مذہبی سرگرمیاں انجام دیں، تاکہ یونیورسٹی کیمپس میں امن، ہم آہنگی اور تعلیمی ماحول برقرار رہے۔ اگر طلباء یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور تعلیمی ماحول و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو قواعد کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

مدھیہ پردیش کے ساگر سنٹرل یونیورسٹی میں 25 مارچ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ ہوا۔ Sagar University Namaz Issue Goes Viralویڈیو میں ایک طالبہ حجاب میں نماز پڑھ رہی ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو ساگر یونیورسٹی کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا اور کئی ہندوتوا تنظیموں نے سوال اٹھائے۔ اس معاملے میں ساگر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیلیما گپتا نے 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انکوائری کمیٹی نے جمعرات 31 مارچ کو اپنی رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں متعلقہ طالبہ نے انکوائری کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ اس نے غلطی سے کلاس میں نماز ادا کی تھی اور اب وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گی۔ انکوائری کمیٹی کے سامنے متعلقہ طالبہ نے تحریری طور پر اعتراف کیا ہے کہ اس نے لاعلمی کی وجہ سے مذہبی سرگرمیاں انجام دی۔ متعلقہ طالبہ نے مستقبل میں یونیورسٹی کیمپس میں کسی قسم کی مذہبی سرگرمی نہ کرنے کا تحریری وعدہ بھی کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ پہلے ہی یونیورسٹی میں مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگا چکی ہے۔

25 مارچ 2022 کی شام یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے شکایت موصول ہونے کے بعد وائرل ویڈیو اور واقعے کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ انکوائری کمیٹی نے کیس کے مختلف پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا اور طالبہ سمیت تمام متعلقہ افراد کے بیانات بھی لیے۔ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ اتھارٹی کے سامنے پیش کی۔

اتھارٹی کی جانب سے انکوائری رپورٹ کو دیکھنے اور اس کی منظوری کے بعد متعلقہ طالبہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ طالبہ مستقبل میں یونیورسٹی کیمپس میں ایسی مذہبی سرگرمیاں نہ کرے اور نہ ہی ایسی سرگرمیوں میں حصہ لے۔ مستقبل میں اگر متعلقہ طالبہ ایسی مذہبی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی تو قواعد کے مطابق کارروائی کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سلسلے میں یونیورسٹی کے رجسٹرار سنتوش سوہگورا کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کی گئی ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ طلباء یونیورسٹی کیمپس میں پڑھنے کے علاوہ ایسی کوئی سرگرمی نہ کریں اور نہ ہی اس میں حصہ لیں۔ تمام طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر، رہائش گاہ یا مذہبی مقامات پر ہی مذہبی سرگرمیاں انجام دیں، تاکہ یونیورسٹی کیمپس میں امن، ہم آہنگی اور تعلیمی ماحول برقرار رہے۔ اگر طلباء یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور تعلیمی ماحول و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو قواعد کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.