ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں ایک معزور شخص کو عجیب و غریب بیماری لاحق ہے، اس مہلک بیماری کی وجہ سے وہ اس شدید سردی کے موسم میں بھی وہ اپنے جسموں پر کپڑا نہیں ڈال سکتے۔
محمد جلیل پیشے سے نائی ہیں، یہ لاک ڈاؤن سے بھی کافی متاثر ہوئے ہیں، ان کا قدیمی روزگار اس سے چھن گیا ہے اور وہ اب غبارے فروخت کر کے اپنا گزر بسر کرنے کو مجبور ہیں، حالت یہ ہے کہ یہ معزور شخص دن میں ایک ہی دفعہ کھانا کھا رہا ہے۔
محمد جلیل نام کا یہ معزور شخص بارہ بنکی ریلوے اسٹیشن کے قریب بنکی ٹاؤن علاقے میں رہتا ہے، محمد جلیل جیسی ہی پیٹھ پر کپڑا ڈالتا ہے، اسے شدید درد آور آبلے پڑنے لگتے ہیں، اس کی وجہ سے وہ اس سرد موسم میں بھی اپنی پیٹھ کھلی رکھتا ہے، یہاں تک کہ اس سرد موسم میں وہ دفتی پر سوتا ہے، محمد جلیل کی زوجہ بھی معزور ہیں، ان کے لڑکے کا بھی کام ٹھیک سے نہیں چل رہا ہے، دونوں نے اپنی حیثیت کے مطابق بہت علاج کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
محمد جلیل اب سے تقریب ایک برس قبل تک بارہ بنکی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کی حجامت بنا کر اپنا گزارا کر لیتے تھے، لیکن کووڈ-19 کے باعث نافذ کیا گیا لاک ڈاؤن محمد جلیل پر پہاڑ کی طرح ٹوٹا اور ان کا ان سے روزگار چھین لیا۔
محمد جلیل اس وقت غبارے فروخت کر کے اپنا گزارا کر رہے ہیں، لیکن اس کام میں انہیں پہلے کی طرح منافہ نہیں ہو رہا ہے، غبارے فروخت کرنے میں زیادہ محنت تو ہے ہی، ساتھ ہی انہیں لاگت بھی لگانی پڑتی ہے، حالت یہ ہے کہ غبارے فروخت کر کے انہیں دو وقت روٹی تک حاصل نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ محمد جلیل دن میں ایک وقت کا ہی کھانا کھا پا رہے ہیں۔
محمد جلیل کی معزوری کا عالم یہ ہے کہ وہ اپنے منہ سے بڑے غبارے تو پھلا سکتے ہیں، لیکن پمپ سے پھلائے جانے والے غبارے وہ پھلا نہیں سکتے، اس حالت کے باوجود محمد جلیل کو کسی بھی قسم کی حکومتی یہ سماجی مدد حاصل نہیں ہے، ان کا راشن کارڈ تو بنا ہے، لیکن انہیں ابھی بھی دیگر امداد کی درکار ہے۔