ایس جے شنکر (S Jaishankar) نے سنگاپور میں بلومبرگ نیو اکنامک فورم ایونٹ میں پینل ڈسکشن 'گریٹر پاور کمپیٹیشن: دی ایمرجنگ ورلڈ آرڈر' کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا "میں تقریباً 40 سالوں سے امریکہ کے ساتھ ڈیل کر رہا ہوں لیکن آج امریکہ ایک بہت زیادہ لچکدار پارٹنر ہے، جو ماضی کے مقابلے میں خیالات، تجاویز، کام کے انتظامات کے لیے بہت زیادہ کھلا ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا انداز امریکہ سے بہت مختلف ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ نے کچھ عرصے کے لیے اسٹریٹجک معاہدہ کیا ہے۔امریکی طاقت اور امریکی اثر و رسوخ وہ نہیں جو پہلے ہوا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح ہے کہ چین توسیع کر رہا ہے لیکن چین کی نوعیت اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا انداز امریکہ سے بہت مختلف ہے اور ہمارے پاس ایسی صورت حال نہیں ہے جہاں ضروری طور پر چین دوسروں یعنی امریکہ کی جگہ لے۔
انہوں نے مزید کہا " امریکہ، چین کو بڑا سمجھنا فطری بات ہے، لیکن صرف ہندوستان ہی نہیں دیگر ممالک بھی ہیں، جو اس سے کہیں زیادہ کام کر چکے ہیں۔ دنیا میں توازن بحال ہوا ہے۔ میرے خیال میں مختلف ممالک کے پاس مختلف طریقے ہیں۔ جوہر میں، زمین کی تزئین بدل گئی ہے اور زیادہ غیر مستحکم ہو گئی ہے ۔
اس سیشن میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
- افغان معاملہ پر جے شنکر اور لاوروف کی مشترکہ پریس کانفرنس
- جے شنکر اور بلنکن کا ہند-بحرالکاہل خطے میں تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال
کواڈ کا حوالہ دیتے ہوئے جو آسٹریلیا، ہندوستان، جاپان اور امریکہ کا ایک گروپ ہے، جے شنکر نے کہا، "یہ ایک اچھی مثال ہے کہ کچھ ممالک کسی خاص قسم کے خدشات یا دلچسپی کے مسائل پر اکٹھے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایک بہت ہی مختلف قسم کی دنیا کی عکاسی کرتا ہے جس میں ہم جا رہے ہیں، 1982 کے بعد حقیقی تبدیلی اب رونما ہو رہی ہے۔