نئی دہلی: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے منگل کی رات قومی دارالحکومت دہلی پہنچے۔ یہ اجلاس بدھ اور جمعرات کو ہوگا۔ لاوروف کا بدھ کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کرنے کا امکان ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن، فرانس سے کیتھرین کولونا، چینی وزیر خارجہ کن گینگ، جرمنی کی اینالینا بیئرباک اور برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو بھارت کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے امور خارجہ جوسوپ بوریل فونٹیلس، اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تجان، آسٹریلیا کے پینی وونگ، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، انڈونیشیا کے ریٹنو مارسودی اور ارجنٹائن کے وزیر خارجہ سینٹیاگو کیفیرو اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں شامل ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق روس جی 20 کو دنیا کی اہم معیشتوں کے لیے ایک باوقار فورم سمجھتا ہے۔ جہاں تمام بنی نوع انسان کے مفاد میں متوازن اتفاق رائے سے فیصلے کیے جانے چاہیے۔ اس کے شرکاء عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 80 فیصد، بین الاقوامی تجارت، اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ساتھ ساتھ دنیا کی دو تہائی آبادی کا حصہ ہیں۔ جی 20 ایف ایم ایم کے موقع پر، روسی وزیر خارجہ لاوروف، بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر سے ملاقات کریں گے اور اہم شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ میٹنگ کے اہم موضوعات میں تجارت اور سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک تعاون، قومی کرنسیوں کا استعمال اور توانائی کے شعبے میں نئے منصوبے شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: G20 Meet in New Delhi جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ اجلاس میں یوکرین جنگ پر کوئی سیاسی بات چیت نہیں ہوگی
وزراء اہم بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کریں گے ساتھ ہی اقوام متحدہ، برکس اور آر آئی سی موضوعات کے علاوہ، کئی علاقائی موضوعات پر بات کی جائے گی، جن میں ایشیا پیسیفک خطے میں سیکورٹی کے ڈھانچے کی تعمیر، افغانستان کی صورتحال اور یوکرین کی صورتحال شامل ہیں۔ سرگئی لاوروف 2 سے 4 مارچ تک بھارتی دارالحکومت میں منعقد ہونے والی سالانہ بین الاقوامی سیاسی کانفرنس رائسینا ڈائیلاگ کے سیشن میں بھی شرکت کریں گے۔ کل، جمعرات کو جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے پہلے، روس نے ایک متفقہ ایجنڈے کو فروغ دینے کے اپنے عزم میں بھارت کی جی ٹوئنٹی کی صدارت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا جو کثیرالجہتی سفارت کاری میں اعتماد بحال کرے گا اور عالمی معیشت کے ٹکڑے ہونے کو روکے گا۔ روس نے میکانزم کو بہتر بنانے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے خصوصی طریقہ کار بنانے اور اسٹارٹ اپ شروع کرنے کی بھارت کی کوششوں کی حمایت کی۔ جی ٹوئنٹی کی سرگرمیوں میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کی اہمیت اور کردار مسلسل بڑھ رہا ہے۔ یہ فارمیٹ 2012 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد موجودہ بین الاقوامی مسائل اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ اس سال کی میٹنگ دو سیشنز پر مرکوز ہوگی۔ پہلا سیشن میں کثیرالجہتی، توانائی اور خوراک کی حفاظت اور بین الاقوامی ترقی شامل ہیں۔ جبکہ دوسرے سیشن میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا، مزدوروں کے وسائل، انسانی امداد اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنا شامل ہے۔