ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے مرکزی مسلم علاقوں میں تقریبا 300 سے زائد آر ایس ایس کے کارکنان نے ہاتھوں میں لاٹھی لے کر ریلی نکالی۔ واضح رہے کہ مجلس اتحاد المسلمین کے گڑھ میں آر ایس ایس کی جانب سے اسطرح کی ریلی نکالی گئی۔ ماضی میں معروف سیاسی رہنماء نہال احمد کے دورے اقتدار میں کبھی بھی کسی فرقہ پرست تنظیم یا آر ایس ایس نے ریلی، جلسہ، جلوس نکالنے کی کوشش نہیں کی۔
گزشتہ کچھ سالوں سے مسلم اکثریتی شہر کی شناخت رکھنے والے شہر مالیگاؤں میں دسہرے کے موقع پر تاریخی قلعہ سے آر ایس ایس کی ریلی نکالی جاتی ہے۔امسال عالمی وباء کے سبب یہ ریلی نہیں نکالی گئی تھی جبکہ گزشتہ روز دسہرے کے تقریباً دس دنوں کے بعد یہ ریلی پوری شان و شوکت کے ساتھ مالیگاؤں کے زمینی قلعہ سے نکالی گئی۔
مالیگاؤں کے مرکزی مسلم علاقوں میں تقریبا 300 سے زائد آر ایس ایس کے کارکنان نے ہاتھوں میں لاٹھی لے کر ریلی نکالی۔ پولیس انتظامیہ کے سخت اقدامات میں یہ ریلی قلعہ سے نکل کر شہر کی اہم شاہراہوں سے ہوتے ہوئے قلعہ میں اختتام پذیر ہوئی۔
مزید پڑھیں: طالبان بدل سکتا ہے پاکستان نہیں، دسہرہ کے موقع پر آر ایس ایس سربراہ بھاگوت نے کیا خطاب
واضح رہے کہ دسہرے کے موقع پر یہ ریلی صبح سات بجے کر 30 منٹ پر نکالی جاتی تھی لیکن دسہرے منعقد نا ہونے کی وجہ سے یہ ریلی 9 بجے کے درمیان نکالی گئی۔ شہر کی تاریخ میں پہلی بار آر ایس ایس نے دسہرے کے دن کو چھوڑ کر کسی دوسرے دن یہ ریلی نکالی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دسہرے کے تہوار سے پہلے آر ایس ایس کے مقامی زمہ داران پولیس سے اس ریلی کو نکالنے کی اجازت مانگ رہے تھے۔ لیکن کوویڈ اور عوامی پابندی کے سبب پولیس کی جانب سے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم بار بار مطالبات و کوششوں کے بعد پولیس انتظامیہ نے کوویڈ ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے ریلی نکالنے کی اجازت دے دی۔
جس کے بعد آر ایس ایس کے یونیفارم میں 300 سے زائد کارکنان نے ہاتھوں میں لاٹھی لے کر کوویڈ گائیڈلائن پر عمل کرتے ہوئے ریلی کی شکل میں روڈ مارچ کیا جبکہ اس ریلی کی شروعات سے پہلے زمینی قلعہ میں آر ایس ایس کے جھنڈے کو پورے احترام کے ساتھ سلامی دی گئی۔ بعد ازاں ایک گھوڑ سوار نے بینڈ کے ساتھ پورے شہر میں گھوم کر ریلی کے ذریعہ اپنی موجودگی کا پیغام دیا۔
اس کے علاؤہ شہر کے شنگمیشور علاقوں میں اس ریلی کا خواتین نے پھولوں سے استقبال کیا۔ اس ریلی کی قیادت آر ایس ایس کے مقامی ذمہ دار اشوک کانکریہ، ضلع ڈائریکٹر سنیل چوہان اور اتول شیروڑے وغیرہ کررہے تھے۔ اس کے علاؤہ اس ریلی کو کامیاب بنانے کے لیے دیگر 300 سے زائد نوجوان کارکنان نے اس ریلی میں شرکت کی۔