منڈیا (کرناٹک): وارانسی میں گیانواپی مسجد کو لے کر تنازعہ جاری ہے اور اسی دوران کرناٹک کے منڈیا میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاست کرناٹک میں اس طرح کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ منڈیا کی چند ہندو شدت پسند تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ جامعہ مسجد میں ایک مندر ہے، جہاں انہیں انجنیا کی پوجا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ Karnataka Jamia Masjid is A Temple پیر کے روز ہندو شدت پسند تنظیموں کے ارکان نے ڈپٹی کمشنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں جامعہ مسجد میں رکھی انجانی مورتی کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ میمورنڈم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جامعہ مسجد اصل میں ایک مندر تھی، جسے گرا کر مسجد بنا دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ SM Yasin on Gyanvapi Masjid Row: 'گیان واپی مسجد میں شیو لنگ کا دعویٰ بے بنیاد'
تنظیموں نے دعویٰ کیا کہ اس بات کے تاریخی شواہد موجود ہیں کہ یہ مسجد پہلے انجنیا مندر تھا۔ ٹیپو سلطان نے اس بارے میں فارس کے بادشاہ خلیف کو ایک خط لکھا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ محکمہ آثار قدیمہ ان دستاویزات پر غور کرے اور معاملے کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے مسجد کے احاطے میں واقع تالاب میں نہانے کی اجازت کا بھی مطالبہ کیا۔