ETV Bharat / bharat

ٔ75 Years Of Independence: جدوجہد آزادی کے نوجوان مجاہد آزادی وانچھی ناتھن - وانچھی ناتھن کون تھے

وانچھی ناتھن Vanchinathan نے برطانوی حکومت سے بھارت کو آزاد کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا لیکن ان کا نام دوسرے مجاہدین آزادی کی طرح مقبول نہیں ہوا۔ انگریز افسر کو مارنے کے بعد انہوں نے خودکشی کرلی تھی۔ خودکشی کے بعد ان کی جیب سے ایک خط بھی ملا تھا جس میں لکھا تھا کہ 'برطانوی دشمن ہماری قوم پر قبضہ کر رہے ہیں اور ہمارے سناتن دھرم کو روند رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں انگریزی حکومت کو بھارتی سرزمین سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا اور یہاں دھرم اور آزادی کا بیج بونا ہوگا۔ ہمارے علاقے میں قدم رکھنے والے کسی بھی برطانوی افسر کے قتل کے لیے ہم 3 ہزار مدراسیوں کو تربیت دی گئی ہے۔ میں ان سب میں سب سے چھوٹا ہوں'۔

author img

By

Published : Dec 18, 2021, 6:08 PM IST

Updated : Dec 19, 2021, 9:27 AM IST

آج ہم تمل ناڈو کے اس عظیم انقلابی Tamil Nadu Freedom Fighter کی داستان سنانے جارہے ہیں، جس نے ظلم اور جبر کرنے والی انگریز حکومت کے خلاف جدوجہد کی اور اپنی جان قربان کی۔

یہ 17 جون 1911 کی بات ہے۔ اس وقت کے ترونیلویلی کے کلکٹر رابرٹ ولیم ڈی اسکارٹ Tirunelveli Collector Ashe ایش اپنی اہلیہ میری کے ساتھ بوٹ میل ٹرین کے فرسٹ کلاس ڈبے میں سفر کر رہے تھے۔ یہ دونوں کوڈائیکنال میں تعلیم حاصل کررہے اپنے بچوں سے ملاقات کرنے کے لیے جارہے تھے۔

اس دوران جب کلکٹر کا گارڈ پانی لانے کے لیے گیا، اچانک ایک مسافر اسی ڈبے میں داخل ہوا اور اس نے ایش پر تین بار گولیاں چلا دی۔ اس 25 سالہ نوجوان نے انگریز افسر پر گولی چلانے کے بعد خود کو بھی گولی مار لی تھی۔ یہ نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ وانچھی ناتھن Vanchinathan، ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔

وانچھی ناتھن ترونیلویلی کے قریب واقع سینگوٹئی قصبے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسکولی تعلیم سینگوٹئی میں اور اعلی تعلیم ترویندرم میں مکمل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد محکمہ جنگلات میں ملازمت کی۔ یہ وہ دور تھا جب برطانوی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے تحریکیں چلائی جارہی تھیں۔آزادی کی جہد و جہد سے متاثر ہو کر وانچھی ناتھن نے انگریزوں کے خلاف جنگ میں شامل ہونے اور ہتھیار اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ جنگ میں حصہ لینے کے لیے انہوں نے ایّر کی بھارت ماتا تنظیم VVS Iyer's Bharat Mata organization سے ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی، جو اس وقت پڈوچیری کی فرانسیسی کالونی میں کام کرنے والی ساورکر ابھینو بھارت تنظیم کی ایک شاخ تھی۔

وانچھی تحریک کے صدر رام ناتھن کے مطابق " بھارتیوں کی تعداد حکومت کر رہے انگریزوں سے زیادہ تھی۔ وانچھی ناتھن کا ماننا تھا کہ اگر ہر بھارتی اپنی جان دینے سے پہلے کم از کم ایک انگریز کو گولی مار کر ہلاک کردیں تو بھارت کو انگریزوں کی غلامی سے نجات مل جائے گی۔ایش کو قتل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ برطانوی راج کے خلاف چل رہے مظاہروں اور احتجاج کو دبانا چاہتا تھا۔ اس نے پہلی بھارتی شپنگ کمپنی کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس لیے انہیں گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ترونیلویلی میں آزادی کی زبردست جدوجہد کے درمیان ایش کو ترونیلویلی کلکٹر کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ یہ انگریزی افسر بھی کسی طرح آزادی کی تحریک کو دبانا اور کچلنا چاہتا تھا۔ اسی کوشش میں ایش نے وی او چدمبرم اور سبرامنیا سیوا کی ملکیت والی پہلی بھارتی شپنگ کمپنی کو بھی تباہ کیا۔ انہی وجوہات سے ناراض وانچھی ناتھن نے اس برطانوی افسر کو قتل کرنے کا عزم کیا تھا۔

جدوجہد آزادی کے نوجوان مجاہد آزادی وانچھی ناتھن

وانچھی ناتھن کے بھتیجے ہری ہرا سبرامنیا بتاتے ہیں کہ وانچھی ناتھن نے کبھی اپنے گھر پر وقت نہیں گزارا۔ وہ عوامی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ ان کی ملاقات نیلکنڈہ برہما چاری سے ہوئی اور ان سب نے مل کر بھارت ماتا کے نام سے ایک تنظیم بنائی۔ وہ بنیادی طور پر آزادی کی جد و جہد کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ وانچھی نے سنہ 1907 اور سنہ 1911 کے درمیان انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی اور اپنی جان دے کر اس کی قیمت ادا کی۔

وانچھی ناتھن نے برطانوی حکومت سے بھارت کو آزاد کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا لیکن ان کا نام دوسرے مجاہدین آزادی کی طرح مقبول نہیں ہوا۔ انگریز افسر کو مارنے کے بعد انہوں نے خودکشی کرلی تھی۔ خودکشی کے بعد ان کی جیب سے ایک خط بھی ملا تھا جس میں لکھا تھا کہ 'برطانوی دشمن ہماری قوم پر قبضہ کر رہے ہیں اور ہمارے سناتن دھرم کو روند رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں انگریزی حکومت کو بھارتی سرزمین سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا اور یہاں دھرم اور آزادی کا بیج بونا ہوگا۔ ہمارے علاقے میں قدم رکھنے والے کسی بھی برطانوی افسر کے قتل کے لیے ہم 3 ہزار مدراسیوں کو تربیت دی گئی ہے۔ میں ان سب میں سب سے چھوٹا ہوں'۔

وانچھی ناتھن کے بھتیجے ہریہرا سبرامنیا بتاتے ہیں کہ جب وانچھی ناتھن نے اس واقعے کو انجام دیا تو ان کا خاندان بہت پریشان تھا۔انگریز وانچھی کے والد رگھوپتی کو وانچھی کی لاش کی شناخت کے لیے لے گئے تھے۔ انہیں نہیں معلوم تھا کہ پہلے کس نے گولی ماری اور بعد میں کس نے ۔ وانچھی کے والد اور دادا کی مدد سے ان کی لاش کی شناخت کی گئی لیکن ان لوگوں نے لاش لینے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: (75YEARS OF INDEPENDENCE): گوالیار کا خزانہ رانی لکشمی بائی کو سونپنے والے امرچندر بانٹھیا

وانچھی ناتھن کی یاد میں لوک سبھا کی سابق رکن پارلیمان کماری اننتھن نے مانیاچی ریلوے جنکشن کا نام بدل کر 'وانچھی مانیاچی' رکھ دیا۔ تمل ناڈو حکومت نے سینگوٹئی میں وانچھی ناتھن کا مجسمہ بھی نصب کروایا۔ ای ٹی وی بھارت اس عظیم مجاہد آزادی کو بھارت کی 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر سلام پیش کرتا ہے۔

آج ہم تمل ناڈو کے اس عظیم انقلابی Tamil Nadu Freedom Fighter کی داستان سنانے جارہے ہیں، جس نے ظلم اور جبر کرنے والی انگریز حکومت کے خلاف جدوجہد کی اور اپنی جان قربان کی۔

یہ 17 جون 1911 کی بات ہے۔ اس وقت کے ترونیلویلی کے کلکٹر رابرٹ ولیم ڈی اسکارٹ Tirunelveli Collector Ashe ایش اپنی اہلیہ میری کے ساتھ بوٹ میل ٹرین کے فرسٹ کلاس ڈبے میں سفر کر رہے تھے۔ یہ دونوں کوڈائیکنال میں تعلیم حاصل کررہے اپنے بچوں سے ملاقات کرنے کے لیے جارہے تھے۔

اس دوران جب کلکٹر کا گارڈ پانی لانے کے لیے گیا، اچانک ایک مسافر اسی ڈبے میں داخل ہوا اور اس نے ایش پر تین بار گولیاں چلا دی۔ اس 25 سالہ نوجوان نے انگریز افسر پر گولی چلانے کے بعد خود کو بھی گولی مار لی تھی۔ یہ نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ وانچھی ناتھن Vanchinathan، ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔

وانچھی ناتھن ترونیلویلی کے قریب واقع سینگوٹئی قصبے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسکولی تعلیم سینگوٹئی میں اور اعلی تعلیم ترویندرم میں مکمل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد محکمہ جنگلات میں ملازمت کی۔ یہ وہ دور تھا جب برطانوی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے تحریکیں چلائی جارہی تھیں۔آزادی کی جہد و جہد سے متاثر ہو کر وانچھی ناتھن نے انگریزوں کے خلاف جنگ میں شامل ہونے اور ہتھیار اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ جنگ میں حصہ لینے کے لیے انہوں نے ایّر کی بھارت ماتا تنظیم VVS Iyer's Bharat Mata organization سے ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی، جو اس وقت پڈوچیری کی فرانسیسی کالونی میں کام کرنے والی ساورکر ابھینو بھارت تنظیم کی ایک شاخ تھی۔

وانچھی تحریک کے صدر رام ناتھن کے مطابق " بھارتیوں کی تعداد حکومت کر رہے انگریزوں سے زیادہ تھی۔ وانچھی ناتھن کا ماننا تھا کہ اگر ہر بھارتی اپنی جان دینے سے پہلے کم از کم ایک انگریز کو گولی مار کر ہلاک کردیں تو بھارت کو انگریزوں کی غلامی سے نجات مل جائے گی۔ایش کو قتل کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ برطانوی راج کے خلاف چل رہے مظاہروں اور احتجاج کو دبانا چاہتا تھا۔ اس نے پہلی بھارتی شپنگ کمپنی کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس لیے انہیں گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ترونیلویلی میں آزادی کی زبردست جدوجہد کے درمیان ایش کو ترونیلویلی کلکٹر کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ یہ انگریزی افسر بھی کسی طرح آزادی کی تحریک کو دبانا اور کچلنا چاہتا تھا۔ اسی کوشش میں ایش نے وی او چدمبرم اور سبرامنیا سیوا کی ملکیت والی پہلی بھارتی شپنگ کمپنی کو بھی تباہ کیا۔ انہی وجوہات سے ناراض وانچھی ناتھن نے اس برطانوی افسر کو قتل کرنے کا عزم کیا تھا۔

جدوجہد آزادی کے نوجوان مجاہد آزادی وانچھی ناتھن

وانچھی ناتھن کے بھتیجے ہری ہرا سبرامنیا بتاتے ہیں کہ وانچھی ناتھن نے کبھی اپنے گھر پر وقت نہیں گزارا۔ وہ عوامی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ ان کی ملاقات نیلکنڈہ برہما چاری سے ہوئی اور ان سب نے مل کر بھارت ماتا کے نام سے ایک تنظیم بنائی۔ وہ بنیادی طور پر آزادی کی جد و جہد کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ وانچھی نے سنہ 1907 اور سنہ 1911 کے درمیان انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی اور اپنی جان دے کر اس کی قیمت ادا کی۔

وانچھی ناتھن نے برطانوی حکومت سے بھارت کو آزاد کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا لیکن ان کا نام دوسرے مجاہدین آزادی کی طرح مقبول نہیں ہوا۔ انگریز افسر کو مارنے کے بعد انہوں نے خودکشی کرلی تھی۔ خودکشی کے بعد ان کی جیب سے ایک خط بھی ملا تھا جس میں لکھا تھا کہ 'برطانوی دشمن ہماری قوم پر قبضہ کر رہے ہیں اور ہمارے سناتن دھرم کو روند رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں انگریزی حکومت کو بھارتی سرزمین سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا اور یہاں دھرم اور آزادی کا بیج بونا ہوگا۔ ہمارے علاقے میں قدم رکھنے والے کسی بھی برطانوی افسر کے قتل کے لیے ہم 3 ہزار مدراسیوں کو تربیت دی گئی ہے۔ میں ان سب میں سب سے چھوٹا ہوں'۔

وانچھی ناتھن کے بھتیجے ہریہرا سبرامنیا بتاتے ہیں کہ جب وانچھی ناتھن نے اس واقعے کو انجام دیا تو ان کا خاندان بہت پریشان تھا۔انگریز وانچھی کے والد رگھوپتی کو وانچھی کی لاش کی شناخت کے لیے لے گئے تھے۔ انہیں نہیں معلوم تھا کہ پہلے کس نے گولی ماری اور بعد میں کس نے ۔ وانچھی کے والد اور دادا کی مدد سے ان کی لاش کی شناخت کی گئی لیکن ان لوگوں نے لاش لینے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: (75YEARS OF INDEPENDENCE): گوالیار کا خزانہ رانی لکشمی بائی کو سونپنے والے امرچندر بانٹھیا

وانچھی ناتھن کی یاد میں لوک سبھا کی سابق رکن پارلیمان کماری اننتھن نے مانیاچی ریلوے جنکشن کا نام بدل کر 'وانچھی مانیاچی' رکھ دیا۔ تمل ناڈو حکومت نے سینگوٹئی میں وانچھی ناتھن کا مجسمہ بھی نصب کروایا۔ ای ٹی وی بھارت اس عظیم مجاہد آزادی کو بھارت کی 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر سلام پیش کرتا ہے۔

Last Updated : Dec 19, 2021, 9:27 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.