قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے حالیہ برسوں میں مفاد عامہ کی عرضیوں (پی آئی ایل) کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدلیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ بیمار سوچ کے تحت دائر کیے گئے مفاد عامہ کی عرضیوں کی حوصلہ شکنی کرے۔
روی سنکر پرساد نے لوک سبھا میں ثالثی اور صلح ترمیم بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں پی آئی ایل کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان میں سے کچھ مفاد عامہ کی عرضیاں مناسب ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر غلط جذبے سے متاثر ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غلط جذبے سے متاثر عرضیاں نہ صرف عدلیہ کا وقت خراب کرتی ہیں بلکہ ان پر مقدمات کا بوجھ بھی بڑھاتی ہیں۔ اس لیے عدلیہ کو ایسی عرضیوں کی حوصلہ شکنی کرنا چاہیے۔
پرساد نے کہاکہ' میں مفاد عامہ کی عرضیوں کو دائر کرنے کے خلاف نہیں ہوں لیکن یقینی طور پر اس پر کنٹرول کی ضرورت ہے۔ پی آئی ایل کو زیادہ بہ مقصد ہونا چاہیے‘ ساتھ ہی اسے مناسب حالات میں ہی دائر کیا جانا چاہیے۔ لیکن آج کل صبح اٹھ کر اخبار میں شائع خبر دیکھ کر پی آئی ایل دائر کرنے کا چلن ہو گیا ہے جس کی عدلیہ کو حوصلہ شنکی کرنی چاہیے‘۔
انہوں نے جمہوریت کے تینوں رکن کے دائرہ اختیارات میں باہم احترام کی ضرورت کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنائے رکھنے کے لیے عدلیہ کا ڈھانچہ مضبوط ہونا چاہیے لیکن مقننہ اور انتظامیہ کے دائرہ اختیار کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔
یو این آئی