راجستھان حکومت کے وزیر رام لال جاٹ نے ادے پور قتل معاملے کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سوموار کو جے پور میں ریاستی وزیر رام لال جاٹ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملک میں ایسا قانون بنایا جائے کہ جو لوگ بے قصور لوگوں کا قتل کرکے مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں انہیں سرعام پھانسی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایسے لوگوں کو سرعام پھانسی دی جائے گی، تب ہی دوسرے لوگوں کو سبق ملے گا اور لوگ ایسا کرنے سے پرہیز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اس واقعہ سے کس کو فائدہ پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نوپور شرما نے اکسایا، پھر مولانا نے ردعمل کیا اور پھر ادے پور کا واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نوپور شرما نے یہ بیان نہ دیا ہوتا تو مولانا بھی نہ بولتے اور آج کنہیا لال زندہ ہوتے۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ سناتن دھرم میں صرف دنیا کی بھلائی اور مخلوقات کے تحفظ کی بات کا ذکر ملتا ہے۔ کسی بھی مذہب کو مسخ کرنے کی اجازت نہیں ہے، جبکہ وزیر گجیندر سنگھ سمیت کئی لوگ ایسے بیان دیتے ہیں جو ان کے وقار کے مطابق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ حکومت بادشاہوں، مغلوں یا انگریزوں کی طرح مملکت پر حکومت کر رہی ہے اور مذہب کے نام پر ووٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر اکسایا جا رہا ہے، آپس میں لڑایا جا رہا ہے، آنے والے وقت میں ملک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، کیونکہ بی جے پی نے سماجی ہم آہنگی کو توڑنے کا کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ملک تباہی کی طرف جائے گا۔ خانہ جنگی جیسے حالات پیدا ہوں گے۔
دوسری طرف وزیر رام لال جاٹ نے بھی اگنی پتھ اسکیم کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایم پی اور ایم ایل اے ایک سال تک اپنے عہدوں پر رہنے کے بعد پنشن حاصل کرتے ہیں، وہیں ایک نوجوان کو چار سال کی نوکری دی جارہی ہے اور اسے پنشن تک نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کر کے آپ ایک شدت پسند پیدا کر رہے ہیں۔ آپ ملک کو ایک مختلف قسم کی شدت پسندی کی طرف لے جا رہے ہیں جو کہ غلط ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Udaipur Murder Case: ادے پور قتل معاملہ میں مزید چار ملزمان زیر حراست