جے پور: راجستھان پولیس نے مبینہ طور پر راجستھان کے دو مسلم نوجوانوں کے قتل میں ملوث نو میں سے آٹھ ملزمان کی تصاویر جاری کی ہیں۔ پولیس نے اب تک ایک ملزم رنکو سینی کو گرفتار کیا ہے، جب کہ آٹھ ملزمان ابھی تک مفرور ہیں۔ واقعہ میں استعمال ہونے والی مہندرا اسکارپیو گاڑی بھی ہریانہ کے جند میں ایک گاوشالہ سے برآمد ہوئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم سینی کو راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گوپال گڑھ پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم نے پوچھ گچھ کے دوران کچھ سراغ دیے جن کی بنیاد پر آٹھ ملزمان کی شناخت کی گئی ہے اور مفرور ملزمان کو پکڑنے کے لیے ہریانہ کے کئی اضلاع میں چھاپے مارے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم انیل اور شری کانت نوح کے رہنے والے ہیں جبکہ کالو کیتھل، مونو رانا، وکاس جند، ششی کانت کرنال اور گوگی بھیوانی کے رہنے والے ہیں۔ راجستھان پولیس کی تین ٹیمیں ہریانہ پولیس کے ساتھ مل کر چھاپے مار رہی ہیں۔ ملزم سینی سے پوچھ گچھ سے کئی اہم سراغ ملے ہیں، حکام نے زور دے کر کہا کہ پولیس نے ان سراغوں کی بنیاد پر ہریانہ کے جند میں چھاپے مارے اور ایک گاوشالہ سے اسکارپیو برآمد کی۔ مبینہ طور پر یہ وہی گاڑی تھی جس میں متوفی جنید (35) اور ناصر (28) کو مار پیٹ کے بعد بھیوانی لے جایا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق گاڑی کی سیٹ پر خون کے نشانات بھی ملے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Junaid Nasir Murder Case 'بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے لوگ 'لفنڈر' اور سماج دشمن عناصر ہیں'
حکام نے بتایا کہ بولیرو گاڑی سے ملے دونوں کنکالوں کے نمونے اور برآمد ہونے والی اسکارپیو گاڑی پر خون کے نشانات حاصل کیے گئے ہیں۔ جمع کیے گئے نمونوں کی رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مونو مانیسر کا نام، جس کے بارے میں گزشتہ ایک ہفتے سے سب سے زیادہ ہنگامہ ہوا تھا، راجستھان پولس کی ابتدائی تفتیش میں سامنے نہیں آیا ہے۔یہاں تک کہ راجستھان پولیس کی طرف سے جاری کردہ آٹھ تصویروں میں مونو مانیسر کی تصویر نہیں ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 15 فروری کو ہریانہ کے ضلع بھیوانی میں دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ جن کی شناخت راجستھان کے ضلع بھرت پور کے جنید اور ناصر کے طور پر کی گئی تھی۔ متوفی کے اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس واردات کو بجرنگ دل کے کارکنان نے انجام دیا ہے اور ان کے نام مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا۔