راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا 'مہاجر کارکن ایک بار پھر ہجرت کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان کے بینک کھاتوں میں رقم جمع کرائے۔ لیکن کورونا پھیلانے کے لیے عوام کو قصوروار قرار دینے والی سرکار کیا ایسا عوامی امدادی قدم اٹھائے گی'؟
کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ حکومت حزب اختلاف کے رہنماؤں کی بات نہیں سنتی ہے اور ان کی تجاویز کا مذاق اڑاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال فروری میں جب راہل گاندھی نے کورونا وبا کے بارے میں متنبہ کیا تھا تو حکومت نے پہلے ان کا مذاق اڑایا اور ’نمستے ٹرمپ‘ مناکر مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت کو زبردستی گرادیا۔ پھر بغیر بتائے مہلک لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن انتظامات کیے بغیر غریب مزدوروں کا کیا بنے گا… حکومت نے ایک بار پھر نہیں سنی اور اس کے نتیجے میں ملک کو آزادی کے بعد سب سے بڑا انسانی المیہ دیکھنے کو ملا۔ کانگریس نے مہاجر مزدوروں کے لیے ریلوے کا کرایہ جمع کرایا اور بسوں کا انتظام کیا تو پہلے اس کا مذاق اڑایا گیا اور پھر کہیں ریلوے کا انتظام کیا گیا۔
ترجمان نے الزام لگایا کہ گزشتہ ایک سال میں عوام کو کورونا ٹیکس کے نام پر لوٹا گیا لیکن نہ ہی ہسپتال، نہ ڈاکٹروں، نہ ہی وینٹی لیٹر، نہ ویکسین، نہ دوائیں اور نہ ہی 6000 روپے کی رقم اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی۔