پارلیمنٹ میں مانسون سیشن کا اجلاس جاری ہے۔ وہیں، قومی دارالحکومت دہلی کی سرحد پر کسانوں کا احتجاج کئی مہینوں سے جاری ہے۔ مانسون اجلاس کے پیش نظر اب کسان تنظیموں کے عہدیدار متحرک ہو گئے ہیں۔
بھارتی کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے صرف 150 میٹر کے فاصلہ پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں پر اپنا ’کسان ستر’ چلائیں گے۔
دوسری طرف پارلیمنٹ کے مان سون اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر مسلسل تنقید کی جا رہی ہے۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے سے پہلے کانگریس اراکین پارلیمان نے گاندھی کے مجسمے کے سامنے تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس احتجاج میں کانگریس کے سابق صدر رہل گاندھی بھی موجود رہے۔
آج سےکسان زرعی قوانین کے خلاف جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ رہے ہیں۔ یہاں پر کسانوں کے ذریعے ایک پارلیمنٹ کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک مان سون سیشن چلے گا تب تک کسان جنتر منتر پر ہی رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مانسون اجلاس کے درمیان آج جنتر منتر پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ
غورطلب ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے تین زرعی قانون لائے گئے تھے، جس کا کئی کسان تنظیمیں مخالفت کر رہے ہیں۔
دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کی تحریک کے درمیان آج سے کسان جنتر منتر پر پہنچ رہے ہیں۔
وہیں کانگریس پارٹی مسلسل مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
تو وہیں اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں مسلسل اٹھایا جا رہا ہے۔