ETV Bharat / bharat

Rahul Gandhi Defamation Case گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس کی سپریم کورٹ میں جانے کی تیاری - گجرات ہائی کورٹ

مودی کنیت ہتک عزت کیس میں نظر ثانی کی درخواست گجرات ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعد کانگریس کے حامیوں نے نئی دہلی میں احتجاج کیا۔ کانگریس لیڈروں نے اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جانے کی بات بھی کی اور کانگریس مغرور طاقتوں کے خلاف سیاسی اور قانونی لڑائی لڑتی رہے گی۔

Etv Bharat
کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے اور راہل گاندھی
author img

By

Published : Jul 7, 2023, 5:30 PM IST

نئی دہلی: مودی کنیت ہتک عزت کیس میں گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس کے حامیوں کی طرف سے ملک گیر ردعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس کارکنوں نے دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر احتجاج بھی کیا۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ گر راہل گاندھی کی سزا پر روک نہیں لگائی گئی تو ان کے لیے آئندہ لوک سبھا الیکشن لڑنا ممکن نہیں ہوگا۔

  • #WATCH | Congress workers raise slogans and protest at party Headquarters in Delhi after Gujarat High Court's verdict on defamation case against Rahul Gandhi pic.twitter.com/K80KfGs5Wh

    — ANI (@ANI) July 7, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ کرنے سے متعلق نظر ثانی کی درخواست کو گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے خارج کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی حق کے لیے لڑ رہے ہیں اور مودی حکومت ان کی آواز دبانے کے لیے کوئی بھی حربہ اختیار کرے لیکن آخر کار حق کی ہی فتح ہوگی اور عوام کی آواز کی جیت ہوگی۔ انہوں نے مودی حکومت کو متکبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سچ کو دبانے کے لیے ہر حربہ آزما رہی ہے اور عوامی مفادات سے جڑے سوالات سے توجہ ہٹانے کے لیے طرح طرح کی سازشیں کر رہی ہے، لیکن کانگریس ڈرنے والی نہیں ہے اور وہ سیاسی اور قانونی لڑائی لڑتی رہے گی۔

کھڑگے نے کہا، " راہل گاندھی نے ہمیشہ حق کی جنگ لڑی ہے اور اس کے لیے لڑتے رہیں گے۔ سچ یہ ہے کہ للت مودی، نیرو مودی، میہول "بھائی"، وجے مالیا، جتن مہتا جیسے بھگوڑے، مودی حکومت کی نگرانی میں عوام کے پیسے لے کر، مشکوک طور پر بیرون ملک پہنچ گئے۔ بی جے پی نے ان کو تو آزاد کردیا، لیکن جھوٹ کی چالیں چل کر، ایک سیاسی سازش کے تحت راہل گاندھی کو کٹہرے میں کھڑا کر کے پارلیمنٹ سے معطل کرا دیا۔ بی جے پی کے راج میں پہلے بدعنوان باہر بھاگتے ہیں اور دوسری جانب مودی جی کی پارٹی جن لوگوں پر بدعنوانی کا الزام ہے ان لوگوں کو بی جے پی کے 'سوچھ بھارت ابھیان' کے واشنگ مشین میں دھو کر اقتدار پر قبضہ کرنے کا کھیل کھیلتی ہے۔

انہوں نے کہا، "ملک اب مودی جی کی بدعنوانی پر دوہری پالیسی کے بارے میں گہرائی سے جان چکا ہے۔ کانگریس کا کوئی بھی لیڈر، ہمارا کوئی بھی کارکن اس سیاسی سازش سے نہیں ڈرتا۔ ہم سیاسی اور قانونی لڑائی، دونوں لڑیں گے۔ ستیہ میو جیتے۔"

یہ بھی پڑھیں:

پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ راہل گاندھی جی اس متکبر طاقت کے سامنے سچائی اور عوام کے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ متکبر طاقت چاہتی ہے کہ مفاد عامہ کے سوالات نہ اٹھیں، مغرور طاقت چاہتی ہے کہ ملک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے والے سوال نہ اٹھیں، مغرور طاقت چاہتی ہے کہ ان سے مہنگائی پر سوال نہ پوچھے جائیں، نوجوانوں کے روزگار پر کوئی بات نہ ہو، کسانوں کی بھلائی کی آواز نہ اٹھے، خواتین کے حقوق کی بات نہ ہو، مزدوروں کی عزت کا سوال نہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مغرور طاقت حق کو دبانے کے لئے ہرحربہ آزما رہی ہے، عوامی مفادات سے جڑے سوالات سے توجہ ہٹانے کے لیے سام، دام دنڈ، بھید، چھل، کپٹ سب آزما رہی ہے۔ لیکن، سچ، ستیہ گرہ، عوام کی طاقت کے سامنے نہ تو طاقت کا گھمنڈ زیادہ دن ٹکے گا اور نہ ہی سچائی پر جھوٹ کا پردہ۔ راہل گاندھی نے اس مغرورطاقت کے سامنے عوامی مفادات سے جڑے سوالات کی شمع جلا کر رکھی ہے۔ اس کے لئے وہ ہر قیمت چکا نے کے لئے تیار ہیں اور تمام حملوں اور متکبر بی جے پی حکومت کے حربوں کے باوجود ایک ایک سچے محب وطن کی طرح عوام سے جڑے سوالات اٹھانے سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔ عوام کا دکھ درد بانٹنے کے لیے فرض کی راہ پر کھڑے ہیں۔ سچ کی جیت ہوگی، عوام کی آواز جیتے گی۔

کرناٹک کے ڈپٹی سی ایم ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ 'ہمارے قائد کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد مزید حکمت عملی طے کی جائے گی۔ کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے کہا، 'یہ 80-90 صفحات کا فیصلہ تھا۔ ابھیشیک منو سنگھوی پورے فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ اس معاملے کو جلا از جلد سپریم کورٹ میں لے جایا جائے گا۔

وہیں دوسری طرف بی جے پی رکن پارلیمنٹ روی شنکر پرساد نے پریس کانفرنس کرکے کانگریس سے سوال پوچھا ہے کہ آپ (کانگریس) راہل گاندھی کو کیوں کنٹرول نہیں کر سکتے؟ آپ انہیں صحیح طریقے سے بولنے کی تربیت کیوں نہیں دے سکتے؟ وہ آپ کا لیڈر ہے۔ روی شنکر پرساد نے مزید کہا ہے کہ اگر راہل گاندھی معافی مانگ لیتے تو آج یہ معاملہ یہیں ختم ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مشہور لیڈروں اور تنظیموں کو گالی دینا اور بدنام کرنا راہل گاندھی کی پرانی عادت بن چکی ہے۔

دہلی بی جے پی کے ریاستی ترجمان ہریش کھورانہ نے کانگریس لیڈروں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ اس پر سیاست کریں گے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ نے راہل گاندھی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف 10 مقدمات پہلے ہی زیر التوا ہیں۔ ہتک عزت کا یہ پہلا کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت پہلے ہی جا چکی ہے۔ ایسے میں اب راہل گاندھی الیکشن نہیں لڑ پائیں گے۔

واضح رہے کہ آج گجرات ہائی کورٹ نے گاندھی کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے نچلی عدالت کے فیصلے پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے اس معاملے میں 23 مارچ کو گاندھی کو ہتک عزت کیس کا قصوروار قرار دیتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ راہل گاندھی نے اس حکم کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا لیکن وہاں بھی انہیں مایوسی ہوئی۔ بعد میں فیصلہ پر روک لگانے کے لیے اپریل میں گجرات ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔

دارصل بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات میں ایم ایل اے پرنیش مودی نے 2019 میں ایک انتخابی ریلی میں 'مودی کنیت' کو بدنام کرنے پر راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ سزا سنائے جانے کے بعد راہل گاندھی کو عوامی نمائندگی ایکٹ کی التزامات کے تحت لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا اور ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔

نئی دہلی: مودی کنیت ہتک عزت کیس میں گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس کے حامیوں کی طرف سے ملک گیر ردعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس کارکنوں نے دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر احتجاج بھی کیا۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ گر راہل گاندھی کی سزا پر روک نہیں لگائی گئی تو ان کے لیے آئندہ لوک سبھا الیکشن لڑنا ممکن نہیں ہوگا۔

  • #WATCH | Congress workers raise slogans and protest at party Headquarters in Delhi after Gujarat High Court's verdict on defamation case against Rahul Gandhi pic.twitter.com/K80KfGs5Wh

    — ANI (@ANI) July 7, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ کرنے سے متعلق نظر ثانی کی درخواست کو گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے خارج کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی حق کے لیے لڑ رہے ہیں اور مودی حکومت ان کی آواز دبانے کے لیے کوئی بھی حربہ اختیار کرے لیکن آخر کار حق کی ہی فتح ہوگی اور عوام کی آواز کی جیت ہوگی۔ انہوں نے مودی حکومت کو متکبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سچ کو دبانے کے لیے ہر حربہ آزما رہی ہے اور عوامی مفادات سے جڑے سوالات سے توجہ ہٹانے کے لیے طرح طرح کی سازشیں کر رہی ہے، لیکن کانگریس ڈرنے والی نہیں ہے اور وہ سیاسی اور قانونی لڑائی لڑتی رہے گی۔

کھڑگے نے کہا، " راہل گاندھی نے ہمیشہ حق کی جنگ لڑی ہے اور اس کے لیے لڑتے رہیں گے۔ سچ یہ ہے کہ للت مودی، نیرو مودی، میہول "بھائی"، وجے مالیا، جتن مہتا جیسے بھگوڑے، مودی حکومت کی نگرانی میں عوام کے پیسے لے کر، مشکوک طور پر بیرون ملک پہنچ گئے۔ بی جے پی نے ان کو تو آزاد کردیا، لیکن جھوٹ کی چالیں چل کر، ایک سیاسی سازش کے تحت راہل گاندھی کو کٹہرے میں کھڑا کر کے پارلیمنٹ سے معطل کرا دیا۔ بی جے پی کے راج میں پہلے بدعنوان باہر بھاگتے ہیں اور دوسری جانب مودی جی کی پارٹی جن لوگوں پر بدعنوانی کا الزام ہے ان لوگوں کو بی جے پی کے 'سوچھ بھارت ابھیان' کے واشنگ مشین میں دھو کر اقتدار پر قبضہ کرنے کا کھیل کھیلتی ہے۔

انہوں نے کہا، "ملک اب مودی جی کی بدعنوانی پر دوہری پالیسی کے بارے میں گہرائی سے جان چکا ہے۔ کانگریس کا کوئی بھی لیڈر، ہمارا کوئی بھی کارکن اس سیاسی سازش سے نہیں ڈرتا۔ ہم سیاسی اور قانونی لڑائی، دونوں لڑیں گے۔ ستیہ میو جیتے۔"

یہ بھی پڑھیں:

پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ راہل گاندھی جی اس متکبر طاقت کے سامنے سچائی اور عوام کے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ متکبر طاقت چاہتی ہے کہ مفاد عامہ کے سوالات نہ اٹھیں، مغرور طاقت چاہتی ہے کہ ملک کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے والے سوال نہ اٹھیں، مغرور طاقت چاہتی ہے کہ ان سے مہنگائی پر سوال نہ پوچھے جائیں، نوجوانوں کے روزگار پر کوئی بات نہ ہو، کسانوں کی بھلائی کی آواز نہ اٹھے، خواتین کے حقوق کی بات نہ ہو، مزدوروں کی عزت کا سوال نہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مغرور طاقت حق کو دبانے کے لئے ہرحربہ آزما رہی ہے، عوامی مفادات سے جڑے سوالات سے توجہ ہٹانے کے لیے سام، دام دنڈ، بھید، چھل، کپٹ سب آزما رہی ہے۔ لیکن، سچ، ستیہ گرہ، عوام کی طاقت کے سامنے نہ تو طاقت کا گھمنڈ زیادہ دن ٹکے گا اور نہ ہی سچائی پر جھوٹ کا پردہ۔ راہل گاندھی نے اس مغرورطاقت کے سامنے عوامی مفادات سے جڑے سوالات کی شمع جلا کر رکھی ہے۔ اس کے لئے وہ ہر قیمت چکا نے کے لئے تیار ہیں اور تمام حملوں اور متکبر بی جے پی حکومت کے حربوں کے باوجود ایک ایک سچے محب وطن کی طرح عوام سے جڑے سوالات اٹھانے سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔ عوام کا دکھ درد بانٹنے کے لیے فرض کی راہ پر کھڑے ہیں۔ سچ کی جیت ہوگی، عوام کی آواز جیتے گی۔

کرناٹک کے ڈپٹی سی ایم ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ 'ہمارے قائد کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد مزید حکمت عملی طے کی جائے گی۔ کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے کہا، 'یہ 80-90 صفحات کا فیصلہ تھا۔ ابھیشیک منو سنگھوی پورے فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ اس معاملے کو جلا از جلد سپریم کورٹ میں لے جایا جائے گا۔

وہیں دوسری طرف بی جے پی رکن پارلیمنٹ روی شنکر پرساد نے پریس کانفرنس کرکے کانگریس سے سوال پوچھا ہے کہ آپ (کانگریس) راہل گاندھی کو کیوں کنٹرول نہیں کر سکتے؟ آپ انہیں صحیح طریقے سے بولنے کی تربیت کیوں نہیں دے سکتے؟ وہ آپ کا لیڈر ہے۔ روی شنکر پرساد نے مزید کہا ہے کہ اگر راہل گاندھی معافی مانگ لیتے تو آج یہ معاملہ یہیں ختم ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مشہور لیڈروں اور تنظیموں کو گالی دینا اور بدنام کرنا راہل گاندھی کی پرانی عادت بن چکی ہے۔

دہلی بی جے پی کے ریاستی ترجمان ہریش کھورانہ نے کانگریس لیڈروں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ اس پر سیاست کریں گے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ نے راہل گاندھی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف 10 مقدمات پہلے ہی زیر التوا ہیں۔ ہتک عزت کا یہ پہلا کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت پہلے ہی جا چکی ہے۔ ایسے میں اب راہل گاندھی الیکشن نہیں لڑ پائیں گے۔

واضح رہے کہ آج گجرات ہائی کورٹ نے گاندھی کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے نچلی عدالت کے فیصلے پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے اس معاملے میں 23 مارچ کو گاندھی کو ہتک عزت کیس کا قصوروار قرار دیتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ راہل گاندھی نے اس حکم کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا لیکن وہاں بھی انہیں مایوسی ہوئی۔ بعد میں فیصلہ پر روک لگانے کے لیے اپریل میں گجرات ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔

دارصل بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات میں ایم ایل اے پرنیش مودی نے 2019 میں ایک انتخابی ریلی میں 'مودی کنیت' کو بدنام کرنے پر راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ سزا سنائے جانے کے بعد راہل گاندھی کو عوامی نمائندگی ایکٹ کی التزامات کے تحت لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا اور ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.