نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے اتوار کو اپنے ٹویٹر بائیو کو 'ڈسکوالیفائیڈ ایم پی' کے طورپر اپ ڈیٹ کیا۔ ویاناڈ کے سابق رکن پارلیمان جس کے 23 ملین فالوورز ہیں اور 269 ٹویٹر اکاؤنٹس کو فالو کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ قدم ہتک عزت کے ایک مقدمے میں عدالت کی سزا کے سبب پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کیے جانے کے دو دن بعد یہ قدم اٹھایا۔
راہل کی لوک سبھا سے رکنیت کا خاتمہ کانگریس پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا مانا جارہا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس قدم کو نریندر مودی حکومت کی 'سازش' قرار دیا ہے۔ 52 سالہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی جانب سے لندن میں 'جمہوریت خطرے میں' تقریر کی وجہ سے بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے لفظی حملوں کی زد میں تھے۔ بی جے پی نے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا تا ہم کانگریس نے بی جے پی کے اس مطالبہ کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔ اس کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں دو ہفتوں سے زیادہ کا تعطل بھی رہا، کیونکہ راہل گاندھی کی تقریر پر ہنگامہ آرائی پر اسے بار بار ملتوی کیا گیا تھا۔
راہل گاندھی کو جمعرات کو سورت کی عدالت نے قصوروار ٹھرایا تھا۔ کیونکہ انہوں نے 2019 میں کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک تقریر کی تھی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ نیرو مودی اور للت مودی کے ساتھ ساتھ نریندر مودی جیسے تمام چوروں کی کنیت مشترکہ کیوں ہے؟راہل گاندھی نے اپنے بیان کو 'سیاسی طنز' کے طور پر بیان کیا جس کا مطلب کسی کے لیے کوئی جرم نہیں ہے۔بی جے پی نے اپنا مقدمہ قائم کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا، بی جے پی نے یہ الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں پوری مودی برادری کی توہین کی ہے۔ گجرات کے ایک بی جے پی ایم ایل اے نے راہل گاندھی کے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سورت میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
مزید پڑھیں: Priyanka Gandhi in Satyagraha میرے خاندان نے اس ملک کی جمہوریت کو اپنے خون سے سینچا ہے، پرینکا گاندھی واڈرا