ETV Bharat / bharat

قطب مینار احاطہ میں واقع قوۃ الاسلام مسجد بھی تنازع کا شکار

author img

By

Published : Dec 9, 2020, 11:04 PM IST

دہلی کے مہرولی میں واقع قطب مینار کے احاطے میں تعمیر کردہ قدیم تاریخی مسجد قوۃ الاسلام کو بھی اب متنازع قرار دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ گیان واپی بنارس، شاہی عید گاہ متھورا کے بعد اب یہ تیسرا معاملہ سامنے آیا ہے۔

Qutb Minar compound
قطب مینار احاطہ میں واقع قوۃ الاسلام مسجد بھی تنازعہ کا شکار

غازیہ باد کے اہنسا کھنڈ کے رہنے والے وکیل ہری شنکر جین نے دہلی کے ساکیت کورٹ میں ایک اپیل دائر کی ہے۔ اپیل میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی کے قطب مینار احاطے میں تعمیر تاریخی قوۃ الاسلام مسجد کو 27 ہندو اور جین مندروں کو توڑ کر بنایا گیا ہے۔

قطب مینار احاطہ میں واقع قوۃ الاسلام مسجد بھی تنازعہ کا شکار

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں سینئر وکیل ہری شنکر جین نے بتا یا کہ' کہ محمد غوری نے قطب الدین ایبک کو اپنا جانشین بنایا تھا، قطب الدین ایبک نے 27 ہندو اور جین مندروں کو توڑ کر اس قوۃ الاسلام مسجد کی وہاں پر بنیاد رکھی تھی۔ اس مسجد کو بنانے کا اصل مقصد اسلام کی طاقت کو بیان کرنا تھا جو اس کے نام میں موجود ہے۔ مزید انہوں نے کہاکہ' آج بھی وہاں ہندو مذہب کے دیوی دیوتاؤں کی تصویریں دیکھنے کو ملتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس مسجد کی تعمیر کا اصل مقصد ہندو مذہب کے ماننے والوں کے دل میں خوف پیدا کرانا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہاکہ قطب مینار میں لگے بورڈ پر صاف لفظوں میں لکھا ہوا ہے کہ مسجد 27 ہندو اور جین مندروں کو مسمار کر کے اسی ملبے سے تعمیر کی گئی ہے۔

انہوں نےکہاکہ' آئین کے تحت ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم اپنے معاملے کو کورٹ میں پیش کریں، کورٹ جانے سے قبل ہم سارے دستاویزات تیار کرلیے ہیں، اگلی تاریخ پر ان دستاویزات کو ہم کورٹ میں پیش کریں گے۔

وکیل ہری شنکر جین نے بتا یا کہ اپیل پر کورٹ میں تقریبا ایک گھنٹے بحث بھی ہوئی کورٹ نے معاملے کو اچھی طرح سمجھا اور 24 دسمبر کو اس معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ کورٹ نے دی۔

مزید پرھیں: بابری، گیان واپی اور شاہی عیدگاہ کے بعد اب قوت الاسلام مسجد پر نظر

اس معاملے کے پیش نظر ماہر آثار قدیمہ کے کے محمد نے بھی اس دعوے کو درست قرار دیا، لیکن انہوں نے کہا کہ اب یہ ایک تاریخی مقام ہے جہاں کسی بھی برادری کو مذہبی رسومات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر کسی مذہب یا برادری کے مطالبے پر ای تاریخی مقامات کو مذہبی مقامات میں تبدیل کردیا گیا تو پھر ملک بھر کے ہر تاریخی ورثہ میں اس طرح کا مطالبہ پیدا ہونا شروع ہوجائے گا۔

غازیہ باد کے اہنسا کھنڈ کے رہنے والے وکیل ہری شنکر جین نے دہلی کے ساکیت کورٹ میں ایک اپیل دائر کی ہے۔ اپیل میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی کے قطب مینار احاطے میں تعمیر تاریخی قوۃ الاسلام مسجد کو 27 ہندو اور جین مندروں کو توڑ کر بنایا گیا ہے۔

قطب مینار احاطہ میں واقع قوۃ الاسلام مسجد بھی تنازعہ کا شکار

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں سینئر وکیل ہری شنکر جین نے بتا یا کہ' کہ محمد غوری نے قطب الدین ایبک کو اپنا جانشین بنایا تھا، قطب الدین ایبک نے 27 ہندو اور جین مندروں کو توڑ کر اس قوۃ الاسلام مسجد کی وہاں پر بنیاد رکھی تھی۔ اس مسجد کو بنانے کا اصل مقصد اسلام کی طاقت کو بیان کرنا تھا جو اس کے نام میں موجود ہے۔ مزید انہوں نے کہاکہ' آج بھی وہاں ہندو مذہب کے دیوی دیوتاؤں کی تصویریں دیکھنے کو ملتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس مسجد کی تعمیر کا اصل مقصد ہندو مذہب کے ماننے والوں کے دل میں خوف پیدا کرانا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہاکہ قطب مینار میں لگے بورڈ پر صاف لفظوں میں لکھا ہوا ہے کہ مسجد 27 ہندو اور جین مندروں کو مسمار کر کے اسی ملبے سے تعمیر کی گئی ہے۔

انہوں نےکہاکہ' آئین کے تحت ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم اپنے معاملے کو کورٹ میں پیش کریں، کورٹ جانے سے قبل ہم سارے دستاویزات تیار کرلیے ہیں، اگلی تاریخ پر ان دستاویزات کو ہم کورٹ میں پیش کریں گے۔

وکیل ہری شنکر جین نے بتا یا کہ اپیل پر کورٹ میں تقریبا ایک گھنٹے بحث بھی ہوئی کورٹ نے معاملے کو اچھی طرح سمجھا اور 24 دسمبر کو اس معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ کورٹ نے دی۔

مزید پرھیں: بابری، گیان واپی اور شاہی عیدگاہ کے بعد اب قوت الاسلام مسجد پر نظر

اس معاملے کے پیش نظر ماہر آثار قدیمہ کے کے محمد نے بھی اس دعوے کو درست قرار دیا، لیکن انہوں نے کہا کہ اب یہ ایک تاریخی مقام ہے جہاں کسی بھی برادری کو مذہبی رسومات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر کسی مذہب یا برادری کے مطالبے پر ای تاریخی مقامات کو مذہبی مقامات میں تبدیل کردیا گیا تو پھر ملک بھر کے ہر تاریخی ورثہ میں اس طرح کا مطالبہ پیدا ہونا شروع ہوجائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.