چنڈی گڑھ: پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے بدھ کو ہر ماہ نوجوانوں کی دوسبھا منعقد کرنے کا اعلان کیا جس میں وہ خود نوجوانوں سے براہ راست بات چیت کریں گے۔ مان نے کہا کہ ان میٹنگوں کا مقصد نوجوانوں سے براہ راست بات چیت کرکے ان کی آراء اور تجاویز لینا ہے، تاکہ حکومت نوجوانوں کے لیے نئے کاروبار شروع کرنے اور دیگر کوششوں کے لیے سازگار پالیسیاں تیار کر سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نوجوانوں کی میٹنگ ہر 15 دن بعد منعقد کی جائے گی جس میں زراعت، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں نوجوانوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر مشاورت کی جائے گی۔
پنجاب کے نوجوانوں کو 'اپنا آئیڈیل خود بننے' کی اپیل کرتے ہوئے مان نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ کسی کو بھی اپنے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہ دیں، کیونکہ ایسے لوگ اپنا مطلب نکال کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نوجوانوں کو اپنا راستہ بنانے کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ آپ خود اپنا رول ماڈل بنیں تاکہ کوئی اور آپ کی قابلیت اور صلاحیت سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ اپنی زندگی میں نئے منصوبے یا اسٹارٹ اپ شروع کریں اور نئے آئیڈیاز کو عملی شکل دینے کی کوشش کریں، پنجاب حکومت آپ کی ہر ممکن مدد کرے گی۔
مان نے پنجاب کے نوجوانوں کو ہنرمند، قابل اور پرعزم قرار دیتے ہوئے کہا، ’’نوجوانوں کے ذہن میں اپنے مستقبل کو سنوارنے کے لیے ہزاروں خواب ہوتے ہیں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ انہیں اپنے خوابوں کو پروازدینے کے لیے مناسب مواقع فراہم نہیں کئے جاتے۔ پنجاب حکومت اپنے نوجوانوں کو نیا کاروبار شروع کرنے میں بھرپور تعاون کرے گی۔ نوجوانوں کو اچھی پوزیشن حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ ٹیکنالوجی کے دور میں پنجاب ٹیکنیکل یونیورسٹی میں داخلہ کی شرح صرف 35 فیصد رہ گئی ہے۔
اسی طرح نجی لولی یونیورسٹی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں 40 ہزار طلباء اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں سے صرف 5 ہزار 200 طلباء کا تعلق پنجاب سے ہے۔وزیراعلیٰ نے ورک کلچر کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی ممالک میں ورک کلچر کی وجہ سے ہمارے پنجابی نوجوانوں نے وہاں بہت محنت کی ہے اور کئی ممالک میں پنجابیوں نے انگریزوں سے بھی بڑے کاروبار قائم کیے ہیں۔ ان ممالک نے ورک کلچر کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک کا درجہ حاصل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Bhagwant Mann On Govt Jobs ہم نے 26797 سرکاری نوکریاں دی ہیں، بھگونت مان
یواین آئی