پنجاب کے وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی (Charanjit Singh Channi) نے زرعی قوانین (Farm Laws) کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو دیر سے اٹھایا گیا لیکن خوش آئند قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اگر اسے بہت پہلے کرلیا ہوتا تو بہت سے لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں چننی نے کہا کہ کسانوں کو اعتماد میں لئے بغیر زرعی قوانین کو من مانی طریقے سے نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام لگا تے ہوئے کہا کہ حکومت کو اب یہ تسلیم کرلینا چاہیے کہ یہ قانون لاکر اس نے بڑی غلطی کی۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کی سرحدوں پر کسان تحریک میں اب تک تقریباً 700 جانیں جا چکی ہیں۔ عوام مرکزی حکومت کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے مرکز کے اس فیصلے کو کسانوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ قرار دیا اورکہا کہ اب مرکزی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم کو اب کسانوں کے احتجاج میں جانیں گنوانے والے کسانوں کے خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور قرض میں ڈوبے کسانوں اور مزدوروں کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے۔ انہوں نے کسان تحریک کی وجہ سے ریاست کو ہونے والے معاشی نقصان، معاوضے اور کسانوں کی فصلوں کی کم از کم قیمت نیز کسانوں کی فصلوں کی عوامی خریداری کے بارے میں بھی نظریہ واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں:
Farm Laws Repeal: زرعی بل کی منظوری سے لے کر زرعی قوانین کی منسوخی تک کی مکمل معلومات
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مرنے والے کسانوں کے لواحقین کو سرکاری ملازمت دینے کے علاوہ ہرخاندان کو پانچ پانچ لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے۔چنی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خود وزیراعظم کے ساتھ ان کے دفتر میں ملاقات کرکے ان قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر دباو بنایا تھا۔
یواین آئی