پٹنہ: بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر مالیات تارکشور پرساد کے ذریعہ قانون سازیہ میں نئے مالی سال 2022-2023 کے لئے مجموعی طور پر کل 2 لاکھ 37 ہزار 691 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا گیا، جس میں اقلیتی فلاح و بہبود کے لئے تقریبا 700 کروڑ روپے مختص کیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کا بجٹ تقریباً چھ سو کروڑ روپے تھا۔ امسال بجٹ میں دس کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے، حالانکہ گزشتہ مالی سال 2021 - 2022 میں حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لئے مختص رقم کا چالیس سے پچاس فیصد ہی خرچ ہو سکا۔ یہ روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے کہ اقلیتی محکموں کی جانب سے کبھی بھی مکمل رقم خرچ نہیں ہوا۔
حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے 700 کروڑ کے اقلیتی بجٹ میں 130 کروڑ اقلیتی رہائشی منصوبہ کے تحت محکمۂ تعمیرات کے سپرد کئے گئے ہیں جب کہ 533 کروڑ دیگر منصوبوں کے لئے اور 47 کروڑ ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ کرنے کا منصوبہ ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے جن منصوبوں پر رقم خرچ کئے جائیں گے، ان میں بہار اقلیتی رہائشی و اسکول منصوبہ، ریاستی مدرسہ استحکام منصوبہ، ریاستی وقف ترقیاتی منصوبہ، اقلیتی طلبا و طالبات ہاسٹل منصوبہ، وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض منصوبہ، مسلم ترک شدہ/ طلاق شدہ خواتین امدادی منصوبہ، مسابقتی امتحانات کی تیاری بلا فیس منصوبہ، وزیر اعلیٰ شرم شکتی کوشل منصوبہ، اقلیتی پری و پوسٹ میٹرک اسکالرشپ منصوبہ وغیرہ شامل ہیں۔ Minority Student Hostel Scheme
اقلیتی بجٹ پر لیڈران و عوام نے بھی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ جے ڈی یو ایم ایل سی غلام غوث نے کہا کہ مذکورہ بجٹ اقلیتوں کے حق میں بہت بہتر ہے، ہر سال کی طرح امسال بھی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ اقلیتوں کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ملے۔ نتیش حکومت کے اقتدار میں اقلیتی طبقہ نے ہر چہار جانب ترقی کی ہے۔ آج سے پندرہ سال قبل یہ ترقی ممکن نہیں تھی۔ وہیں کالج آف کامرس کے صدر شعبہ اردو پروفیسر صفدر امام قادری نے کہا کہ این ڈی اے اقتدار میں اقلیتوں کی ترقی ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ بجٹ کا فنڈ صرف کاغذات پر جاری ہوتا ہے، عملی طور پر اس کا نفاذ عمل میں نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ آدھے سے کم ہی پیسے خرچ ہوتے ہیں۔ آج اردو اداروں کی حالت خستہ ہے کیونکہ یہاں تمام عہدے خالی ہے، جس کا پیسہ واپس ہو جاتا ہے۔ سینئر صحافی ڈاکٹر انوار الہدیٰ نے کہا کہ اس بجٹ میں اقلیتوں کے لئے کچھ خاص نہیں ہے، موجودہ حکومت جتنے منصوبے چلا رہی ہیں ان میں کچھ منصوبے ہی زمینی سطح پر کام کر رہی ہیں، اور اس کے لئے پیسے خرچ ہو رہے ہیں، نتیش حکومت کے لئے یہ ایک چیلنج ہے کہ مختص رقم کا 80 فیصد ہی صحیح استعمال ہو جائے تو اقلیتی آبادی میں ترقیاتی کام نظر آئیں گے۔