ETV Bharat / bharat

PSA Dossier Against Journalist Sajad Gul: رپورٹنگ کم، دشمنی کو بڑھاوا دے رہے تھے سجاد گل، پی ایس اے ڈوزیئر

author img

By

Published : Jan 23, 2022, 7:32 PM IST

Updated : Jan 23, 2022, 8:32 PM IST

سجادگل سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر Central University of Kashmir میں شعبۂ صحافت کے طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقامی نیوز' کشمیر والا' Kashmir Walla کے ساتھ ٹرینی رپورٹر Trainee Reporter کے طور کام کرتے تھے۔ پولیس نے انہیں 6 جنوری کو سوشل میڈیا پر ان کے زریعہ پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو سے متعلق موصول ہوئی شکایت کے بعد گرفتار کیا تھا،۔

صحافی سجاد گل
صحافی سجاد گل

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی سجاد گل Journalist Sajjad Gul جنہیں پولیس نے حال ہی میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے Kashmir journalist Arrested Under PSA کے تحت گرفتار کرکے انہیں جموں جیل منتقل کیا ہے۔ پی ایس اے ڈوزیئر PSA dossier کے مطابق ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے فلاح و بہبود کے تعلق سے بہت کم رپورٹنگ کرتے تھے اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرکے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کا کام کرتے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ سجادگل سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں شعبہ صحافت کے طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقامی نیوز کشمیر والا کے ساتھ ٹرینی رپورٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ پولیس نے انہیں 6 جنوری کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے تعلق سے شکایت موصول کے بعد گرفتار کیا تھا جس میں ایک مقتول عسکریت پسند کے خاندان کو بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سجاد گل کے خلاف تین ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ جس میں دو پولیس کی شکایت پر اور ایک مقامی تحصیلدار کی شکایت کے بعد درج کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ بانڈی پورہ کے سمبل میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے 15 جنوری کو انہیں ضمانت دی تھی لیکن اگلے دن ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

بانڈی پورہ کے ڈپٹی کمشنر اویس احمد کے دستخط شدہ پی ایس اے ڈوزیئر میں سجاد گل کے خلاف جو خدشات ظاہر کیے ہیں ان کے مطابق سجاد گل ہمیشہ سوشل میڈیا پر متنازعہ بیانات کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر پوسٹ کرتے تھے۔

پی ایس اے ڈوزیئر میں تحریر کیا گیا ہے 'کہ ایک صحافی ہونے کے باوجود آپ جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کے بجائے ملک و سماج مخالف ٹویٹس پوسٹ کرتے ہیں۔ بلکہ ملک مخالف چیزوں کو پوسٹ کرنے کی تاک میں رہتے ہیں۔ لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے حقائق کی جانچ پڑتال کے بغیر ٹویٹس کرتے ہیں۔ عسکریت پسندوں اور ان کے خاندانوں کے خود ساختہ مسیحا پیش کرنے کے طور پر کام کرتے ہیں اور اکثر ایسے مسائل اٹھاتے ہیں جو قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں'


مزید پڑھیں:Journalist Sajad Gul booked under PSA: صحافی سجاد گل پر پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج، جموں منتقل


ڈوزیئر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سجاد گل تعلیم یافتہ ہونے کی باوجود لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ چونکہ انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک گلوبل ولیج میں تبدیل کیا ہے اور آپ سوشل میڈیا پر ایسے بیانات دے کر اسے ایک ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے فساد برپا ہونے کا اندیشہ لگا رہتا ہے'۔

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی سجاد گل Journalist Sajjad Gul جنہیں پولیس نے حال ہی میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے Kashmir journalist Arrested Under PSA کے تحت گرفتار کرکے انہیں جموں جیل منتقل کیا ہے۔ پی ایس اے ڈوزیئر PSA dossier کے مطابق ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے فلاح و بہبود کے تعلق سے بہت کم رپورٹنگ کرتے تھے اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرکے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کا کام کرتے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ سجادگل سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں شعبہ صحافت کے طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقامی نیوز کشمیر والا کے ساتھ ٹرینی رپورٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ پولیس نے انہیں 6 جنوری کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے تعلق سے شکایت موصول کے بعد گرفتار کیا تھا جس میں ایک مقتول عسکریت پسند کے خاندان کو بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سجاد گل کے خلاف تین ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ جس میں دو پولیس کی شکایت پر اور ایک مقامی تحصیلدار کی شکایت کے بعد درج کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ بانڈی پورہ کے سمبل میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے 15 جنوری کو انہیں ضمانت دی تھی لیکن اگلے دن ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

بانڈی پورہ کے ڈپٹی کمشنر اویس احمد کے دستخط شدہ پی ایس اے ڈوزیئر میں سجاد گل کے خلاف جو خدشات ظاہر کیے ہیں ان کے مطابق سجاد گل ہمیشہ سوشل میڈیا پر متنازعہ بیانات کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر پوسٹ کرتے تھے۔

پی ایس اے ڈوزیئر میں تحریر کیا گیا ہے 'کہ ایک صحافی ہونے کے باوجود آپ جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کے بجائے ملک و سماج مخالف ٹویٹس پوسٹ کرتے ہیں۔ بلکہ ملک مخالف چیزوں کو پوسٹ کرنے کی تاک میں رہتے ہیں۔ لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے حقائق کی جانچ پڑتال کے بغیر ٹویٹس کرتے ہیں۔ عسکریت پسندوں اور ان کے خاندانوں کے خود ساختہ مسیحا پیش کرنے کے طور پر کام کرتے ہیں اور اکثر ایسے مسائل اٹھاتے ہیں جو قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں'


مزید پڑھیں:Journalist Sajad Gul booked under PSA: صحافی سجاد گل پر پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج، جموں منتقل


ڈوزیئر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سجاد گل تعلیم یافتہ ہونے کی باوجود لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ چونکہ انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک گلوبل ولیج میں تبدیل کیا ہے اور آپ سوشل میڈیا پر ایسے بیانات دے کر اسے ایک ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے فساد برپا ہونے کا اندیشہ لگا رہتا ہے'۔

Last Updated : Jan 23, 2022, 8:32 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.