سنیکت کسان مورچہ Samyukt Kisan Morcha کے ذریعہ پیر کو منعقد کسان مہا پنچایت میں ٹکیٹ نے کہا کہ تحریک میں ہلاک ہوئے 750 سے زیادہ کسانوں کو شہید کا درجہ دینے، ان کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے اور ایم ایس پی کا قانون بنانے، مملکتی وزیر اجے مشرا ٹینی کو وزیر کے عہدے سے برخاست کرنے سمیت دیگر مطالبات پورے ہونے تک تحریک جاری رہے گی۔
لکھنؤ کے ایکو گارڈن میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹکیٹ نے تحریک کاروں سے بار بار بات کرنے کے حکومت کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہلی میں آرام سے بیٹھنے والوں کی زبان الگ تھی۔ انہوں نے کہا کہ 'ایم ایس پی کے لئے قانون بننا چاہئے۔ جس سے کسانوں کا فائدہ ہو، یہ ہمارے اہم مطالبات ہیں۔'
حکومت پر حملہ بولتے ہوئے ٹکیٹ نے کہا کہ پورے ملک کو پرائیویٹ کمپنیوں کو دے رہے ہیں۔ کسانوں کے مطالبات پورے ہوئے بغیر کسان تحریک سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
ٹکیٹ نے اے آئی ایم آئی ایم سربراہ و رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) کو واپس لینے کی حکومت سے مطالبہ کرنے کے بارے میں کہا کہ اویسی اور بی جے پی کے درمیان چچا۔بھتیجے کا رشتہ ہے۔ یہ حکومت ان کا ہر مطالبہ پورا کرے گی۔
راکیش ٹکیٹ نے مرکزی مملکتی وزیر اجے مشرا ٹینی کی برخواستگی اور گنے کے چار ہزار کروڑ کے بقایہ جات کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا۔ راکیش ٹکیٹ نے آنے والے سات دسمبر کے بعد تین دن کے لئے لکھیم پور جانے کا اعلان کیا۔ مہاپنچایت میں کئی بڑے کسان لیڈر شامل رہے۔
یہ بھی پڑھیں: Farmer Protest: کسان تنظیموں نے وزیراعظم مودی کو لکھا کھلا خط
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 نومبر کو حکومت کے ذریعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد بھی کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ اس درمیان مہاپنچایت میں مشغول کسانون کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ پولیس دن بھر الرٹ موڈ پر رہی۔ بھاری تعداد میں کسانوں کے لکھنؤ پہنچنے کے پیش نظر شہر کے تمام علاقوں میں کثیر تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیا گیا تھا۔
یو این آئی