ملک آج عظیم مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر Freedom Fighter Maulana Muhammad Ali Johar کے یوم پیدائش کا اہتمام کر رہا ہے۔ مولانا کے یوم پیدائش پر رامپور میں آل انڈیا مسلم فیڈریشن کی جانب سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا، جہاں تنظیم کے عہدیداران نے مولانا کی قربانیوں کو یاد کیا۔ آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے قومی صدر بابر خاں نے کہا کہ ان کی تنظیم مولانا محمد علی جوہر کے یوم پیدائش کو جوہر ڈے کے طور پر مناتی رہی ہے۔ آج بھی تنظیم کے مرکزی دفتر پر جوہر ڈے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں جس طرح سے دیگر مجاہدین آزادی کو یاد کیا جاتا ہے، ویسے ہی ملک کے جانباز سپاہی عظیم مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کو بھی یاد کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ملک کو آزادی دلانے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا، جس نے اپنی صحافت اور بے باک تحریروں کے ذریعہ نوجوانوں کے اندر جزبہ شہادت پیدا کیا آج اسی کو بھلا دیا گیا ہے۔
وییں فیڈریشن کے صوبائی صدر عظیم اقبال خاں ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک آزاد ہونے کے بعد رامپور میں ایک زمانے تک ان کی کوئی یادگار نہیں تھی لیکن 2005 میں جب سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر اور موجودہ رکن پارلیمان اعظم خاں نے مولانا محمد علی جوہر کے نام پر ایک بڑے تعلیمی ادارے کا قیام 'محمد علی جوہر یونیورسٹی' کے نام سے کیا تو رامپور میں دوبارہ ان کی یادیں تازہ ہو سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
'مولانا جوہر یونیورسٹی پر قبضہ افسوسناک'
اس موقع پر فیڈریشن کے جنرل سکریٹری ضمیر رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 10 دسمبر کو بین الاقوامی یوم حقوق انسانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں کئی مقامات پر کمزور اور بے سہارا افراد کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ مولانا 10 دسمبر 1878 کو کوچہ لنگر خانہ رامپور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ایک مدرس سے حاصل کی۔ اس کے بعد انہیں 1888 میں رامپور کے مدرسہ انگریزی میں داخل کر دیا گیا، جس مقام پر اب گورنمنٹ حامد انٹر کالج ہے۔ مولانا محمد علی نے 1898ء میں علی گڑھ سے بی اے فرسٹ ڈویژن میں حاصل کیا۔ مولانا نے لندن سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
مولانا محمد علی جوہر ملک کی آزادی کے لئے کافی فکر مند رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کے لئے قربان کر دی۔ پیدائش کے بعد سے لیکر جوانی تک جس طرح سے مولانا کا رامپور سے رشتہ رہا اور اس کے بعد ملک کی آزادی کے خاطر انہوں نے اپنی جائے پیدائش سرزمین رامپور کو بھی خیرآباد کہہ دیا۔