ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کے ارکان زرعی قوانین کے حامی ہیں

سپریم کورٹ نے مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے تینوں زرعی قوانین پر عارضی پابندی عائد کرتے ہوئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں اشوک گلاٹی، پرمود جوشی، بھوپیندر سنگھ مان اور انل گھانوت شامل ہیں۔

زرعی قوانین کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے ارکان ان قوانین کے حامی ہیں
زرعی قوانین کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے ارکان ان قوانین کے حامی ہیں
author img

By

Published : Jan 13, 2021, 2:08 AM IST

سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے چاروں ممبران نئے ذرعی قوانین کے حامی ہیں۔

عدالت عظمی نے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی عدالت کی نگرانی میں کام کرے گی اور کمیٹی میں کن لوگوں کو شامل کیا جائے گا اس کا فیصلہ بھی عدالت ہی کرے گی۔

آئیے جانتے ہیں زرعی قوانین کے لیے بنائی گئی چار رکن کمیٹی کے ارکان کے بارے میں۔

  • ڈاکٹر پرمود کمار جوشی، ماہر زرعی معاشیات

اترا کھنڈ کے المورا میں پیدا ہوئے ڈاکٹر پرمود کمار جوشی نے جی بی پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹکنالوجی گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن مکمل کیا ہے۔

ڈاکٹر پرمود کمار جوشی انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر (جنوبی ایشیا) ایک مشہور زرعی سائنسدان اور نئے زرعی قوانین کے زبردست حامی ہیں۔

ڈاکٹر جوشی نے اپنے حالیہ مضامین میں کہا تھا کہ نئے قوانین کسانوں کو مارکیٹنگ کے متبادل مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ان قوانین کا اثر صرف تاجروں اور ایجنٹس پر پڑے گا جو زیادہ تر پنجاب اور ہریانہ میں ہیں۔ وہ کانٹریکٹ فارمنگ کے بھی حامی ہیں اور ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جو لوگ کسانوں کی تحریک کا حصہ ہیں وہ غلط معلومات کا شکار ہیں۔ حکومت کو مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر اعتماد پیدا کرنے کے لیے مواصلات کی ایک موثر حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔

زرعی ریسرچ کے میدان میں نمایاں نام جوشی اس سے قبل انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (جنوبی ایشیاء) کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

انہوں نے حیدرآباد میں واقع نیشنل اکیڈمی آف اگریکلچر ریسرچ مینجمنٹ اور نئی دہلی میں واقع نیشنل سینٹر فار اگریکلچرل اکونومکس اینڈ پالیسی ریسرچ میں بھی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔

انہوں نے حیدرآباد کے پتنچیرو میں بین الاقوامی فصلوں کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(انٹرنیشنل کروپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ)میں سینئر ماہر معاشیات کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔

ڈاکٹر جوشی کی تحقیقاتی کے شعبے میں ٹکنالوجی کی پالیسی، مارکیٹس اینڈ انسٹی ٹیوشنل اکونومکس شامل ہیں۔ انہیں ڈاکٹر ایم ایس رندھاوا میموریل ایوارڈ آف نیشنل اکیڈمی آف اگریکلچر سائنس سمیت متعدد ایوارڈز مل چکے ہیں۔

  • انل گھانوت، شیتکری سنگٹھن کے صدر

سپریم کورٹ میں کسان سنگھ کے نمائندے شیتکری سنگٹھن کے صدر انیل گھانوت مرکز کے زرعی قوانین کی کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔ دسمبر 2020 میں شیتکری سنگٹھن نے متنبہ کیا تھا کہ اگر مرکز نے نئے قوانین کو واپس لے لیا تو کوئی بھی سیاسی جماعت مستقبل میں زرعی شعبے میں اصلاحات کی ہمت نہیں کرے گی۔ شیتکری سنگٹھن کی بنیاد شرد جوشی نے رکھی تھی۔

انل گھانوت مہاراشٹر شیتکری سنگٹھن کے صدر ہیں۔ اس تنظیم کی بنیاد مشہور کسان رہنما شرد جوشی نے رکھی تھی۔ شیتکری سنگٹھن ان اہم کسان تنظیموں میں شامل ہے جو تینوں زرعی قوانین پر حکومت کی مکمل حمایت کررہی ہیں۔

انہوں نے پہلے اعلان کیا کہ وہ جاری احتجاج کی نہ تو حمایت کریں گے اور نہ ہی اس میں حصہ لیں گے۔ بی کے یو (مان) کے ساتھ شیتکری سنگٹھن کے ممبران نے گزشتہ ماہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ان قوانین کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔

اس ملاقات کے دوران ہی انہوں نے ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں قوانین کی تعریف کی گئی لیکن کچھ یقین دہانیوں کا مطالبہ کیا گیا۔

  • ڈاکٹر اشوک گلاٹی، معروف ماہر زراعت

ڈاکٹر اشوک گلاٹی مشہور ماہر زراعت ہیں۔ وہ زرعی شعبے میں اپنی خدمات کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ کمیشن برائے زرعی لاگت اور قیمتیں (سی اے سی پی) کے سابق چیئرمین بھی ہیں جو بھارتی حکومت کا کھانے کی فراہمی اور قیمتوں کی پالیسیوں کے بارے میں ایک مشاورتی ادارہ ہے۔

ڈاکٹر گلاٹی تینوں زرعی قوانین کے حامی ہیں۔انہوں نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ زرعی قانون صحیح سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بہتری سے کسانوں کو اپنی پیداوار کی مناسب قیمت مل جائے گی۔

وہ اٹل بہاری واجپائی حکومت کے تحت وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے سب سے کم عمر ممبروں میں شامل تھے۔ وہ آئی سی آئی سی آئی بینکنگ کارپوریشن اور زرعی مالیاتی کارپوریشن کے بورڈ ممبر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

ڈاکٹر گلاٹی فی الحال بین الاقوامی اقتصادی تعلقات سے متعلق تحقیقاتی کونسل میں زراعت کے لیے انفوسیس کے پروفیسر ہیں۔

پروفیسر گُلاٹی کو سنہ 2015 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

  • بھوپندر سنگھ مان، کسان رہنما، بی کے یو (مان)

بھوپیندر سنگھ مان بھارتیہ کسان یونین کی ایک یونٹ کے قومی صدر ہیں جنہیں بی کے یو مان بھی کہا جاتا ہے۔

وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے حامی ہیں اور بی کے یو کا ان کا یونٹ انتخابات کے دوران ہمیشہ کیپٹن امریندر سنگھ کی حمایت کرتا ہے۔

بھوپیندر سنگھ مان کا بیٹا گُرپرتاپ مان پنجاب پبلک سروس کمیشن کا ممبر ہے۔

بھوپیندر سنگھ کو سنہ 1990 میں راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ وہ ایک تحریری یقین دہانی بھی چاہتے ہیں کہ حکومت کم سے کم سپورٹ قیمت(ایم ایس پی) کو ختم نہیں کرے گی۔ جو احتجاج کرنے والے کسانوں کی ایک اہم شکایت ہے۔

بھوپیندر سنگھ گُجرانوالا (اب پاکستان میں) میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ فی الحال بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے صدر جبکہ آل انڈیا کسان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے سی سی) کے چیئرمین بھی ہیں۔

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو لکھے گئے اپنے خط میں بھوپیندر سنگھ مان نے زرعی قوانین کی حمایت کی ہے لیکن کہا کہ ان میں کچھ ترامیم لائیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے چاروں ممبران نئے ذرعی قوانین کے حامی ہیں۔

عدالت عظمی نے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی عدالت کی نگرانی میں کام کرے گی اور کمیٹی میں کن لوگوں کو شامل کیا جائے گا اس کا فیصلہ بھی عدالت ہی کرے گی۔

آئیے جانتے ہیں زرعی قوانین کے لیے بنائی گئی چار رکن کمیٹی کے ارکان کے بارے میں۔

  • ڈاکٹر پرمود کمار جوشی، ماہر زرعی معاشیات

اترا کھنڈ کے المورا میں پیدا ہوئے ڈاکٹر پرمود کمار جوشی نے جی بی پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹکنالوجی گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن مکمل کیا ہے۔

ڈاکٹر پرمود کمار جوشی انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر (جنوبی ایشیا) ایک مشہور زرعی سائنسدان اور نئے زرعی قوانین کے زبردست حامی ہیں۔

ڈاکٹر جوشی نے اپنے حالیہ مضامین میں کہا تھا کہ نئے قوانین کسانوں کو مارکیٹنگ کے متبادل مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ان قوانین کا اثر صرف تاجروں اور ایجنٹس پر پڑے گا جو زیادہ تر پنجاب اور ہریانہ میں ہیں۔ وہ کانٹریکٹ فارمنگ کے بھی حامی ہیں اور ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جو لوگ کسانوں کی تحریک کا حصہ ہیں وہ غلط معلومات کا شکار ہیں۔ حکومت کو مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر اعتماد پیدا کرنے کے لیے مواصلات کی ایک موثر حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔

زرعی ریسرچ کے میدان میں نمایاں نام جوشی اس سے قبل انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (جنوبی ایشیاء) کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

انہوں نے حیدرآباد میں واقع نیشنل اکیڈمی آف اگریکلچر ریسرچ مینجمنٹ اور نئی دہلی میں واقع نیشنل سینٹر فار اگریکلچرل اکونومکس اینڈ پالیسی ریسرچ میں بھی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔

انہوں نے حیدرآباد کے پتنچیرو میں بین الاقوامی فصلوں کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(انٹرنیشنل کروپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ)میں سینئر ماہر معاشیات کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔

ڈاکٹر جوشی کی تحقیقاتی کے شعبے میں ٹکنالوجی کی پالیسی، مارکیٹس اینڈ انسٹی ٹیوشنل اکونومکس شامل ہیں۔ انہیں ڈاکٹر ایم ایس رندھاوا میموریل ایوارڈ آف نیشنل اکیڈمی آف اگریکلچر سائنس سمیت متعدد ایوارڈز مل چکے ہیں۔

  • انل گھانوت، شیتکری سنگٹھن کے صدر

سپریم کورٹ میں کسان سنگھ کے نمائندے شیتکری سنگٹھن کے صدر انیل گھانوت مرکز کے زرعی قوانین کی کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔ دسمبر 2020 میں شیتکری سنگٹھن نے متنبہ کیا تھا کہ اگر مرکز نے نئے قوانین کو واپس لے لیا تو کوئی بھی سیاسی جماعت مستقبل میں زرعی شعبے میں اصلاحات کی ہمت نہیں کرے گی۔ شیتکری سنگٹھن کی بنیاد شرد جوشی نے رکھی تھی۔

انل گھانوت مہاراشٹر شیتکری سنگٹھن کے صدر ہیں۔ اس تنظیم کی بنیاد مشہور کسان رہنما شرد جوشی نے رکھی تھی۔ شیتکری سنگٹھن ان اہم کسان تنظیموں میں شامل ہے جو تینوں زرعی قوانین پر حکومت کی مکمل حمایت کررہی ہیں۔

انہوں نے پہلے اعلان کیا کہ وہ جاری احتجاج کی نہ تو حمایت کریں گے اور نہ ہی اس میں حصہ لیں گے۔ بی کے یو (مان) کے ساتھ شیتکری سنگٹھن کے ممبران نے گزشتہ ماہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ان قوانین کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔

اس ملاقات کے دوران ہی انہوں نے ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں قوانین کی تعریف کی گئی لیکن کچھ یقین دہانیوں کا مطالبہ کیا گیا۔

  • ڈاکٹر اشوک گلاٹی، معروف ماہر زراعت

ڈاکٹر اشوک گلاٹی مشہور ماہر زراعت ہیں۔ وہ زرعی شعبے میں اپنی خدمات کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ کمیشن برائے زرعی لاگت اور قیمتیں (سی اے سی پی) کے سابق چیئرمین بھی ہیں جو بھارتی حکومت کا کھانے کی فراہمی اور قیمتوں کی پالیسیوں کے بارے میں ایک مشاورتی ادارہ ہے۔

ڈاکٹر گلاٹی تینوں زرعی قوانین کے حامی ہیں۔انہوں نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ زرعی قانون صحیح سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بہتری سے کسانوں کو اپنی پیداوار کی مناسب قیمت مل جائے گی۔

وہ اٹل بہاری واجپائی حکومت کے تحت وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے سب سے کم عمر ممبروں میں شامل تھے۔ وہ آئی سی آئی سی آئی بینکنگ کارپوریشن اور زرعی مالیاتی کارپوریشن کے بورڈ ممبر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

ڈاکٹر گلاٹی فی الحال بین الاقوامی اقتصادی تعلقات سے متعلق تحقیقاتی کونسل میں زراعت کے لیے انفوسیس کے پروفیسر ہیں۔

پروفیسر گُلاٹی کو سنہ 2015 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

  • بھوپندر سنگھ مان، کسان رہنما، بی کے یو (مان)

بھوپیندر سنگھ مان بھارتیہ کسان یونین کی ایک یونٹ کے قومی صدر ہیں جنہیں بی کے یو مان بھی کہا جاتا ہے۔

وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے حامی ہیں اور بی کے یو کا ان کا یونٹ انتخابات کے دوران ہمیشہ کیپٹن امریندر سنگھ کی حمایت کرتا ہے۔

بھوپیندر سنگھ مان کا بیٹا گُرپرتاپ مان پنجاب پبلک سروس کمیشن کا ممبر ہے۔

بھوپیندر سنگھ کو سنہ 1990 میں راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ وہ ایک تحریری یقین دہانی بھی چاہتے ہیں کہ حکومت کم سے کم سپورٹ قیمت(ایم ایس پی) کو ختم نہیں کرے گی۔ جو احتجاج کرنے والے کسانوں کی ایک اہم شکایت ہے۔

بھوپیندر سنگھ گُجرانوالا (اب پاکستان میں) میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ فی الحال بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے صدر جبکہ آل انڈیا کسان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے سی سی) کے چیئرمین بھی ہیں۔

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو لکھے گئے اپنے خط میں بھوپیندر سنگھ مان نے زرعی قوانین کی حمایت کی ہے لیکن کہا کہ ان میں کچھ ترامیم لائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.