ریاست بہار میں غریب مسلمانوں کو ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے توسط سے خود روزگار کے لیے ایک سے پانچ لاکھ روپے تک قرض تقسیم کئے جانے کے منصوبہ پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے، جس پر رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث نے قانون ساز کونسل میں اپنی حکومت پر سوال کھڑے کئے۔Professor Ghulam Ghaus Criticized Nitish GOVT
جے ڈی یو رہنما نے اپنی نوٹس کو پڑھ کر سنانے کے بعد ایوان میں اس پر مدلل بحث شروع کرتے ہوئے قرض منصوبہ میں رکاوٹ کے لئے ایک بڑے افسر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قرض کے لیے جو نیا پیمانہ طے کر کے میٹرک کو لازم کیا گیا ہے وہ کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے.
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پروفیسر غلام غوث نے کہا کہ قرض کے لئے میٹرک کی شرط عائد کرنا مذکورہ افسر کے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ناخواندہ لوگوں کے پاس پیٹ ہی نہیں ہے اور وہ ہوا پی کر جیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دانستہ طور پر اس طرح کی سازش کی گئی ہے تاکہ غریب و پسماندہ طبقہ کے مسلمانوں کو قرض نا مل سکے اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ خصوصی توجہ و دلچسپی کے ساتھ چلائے جا رہے اس منصوبہ سے غریب طبقہ کے مسلمان محروم ہو جائیں، جبکہ وزیر اعلیٰ نے خود ہی بار بار اپنے نیک ارادے و بلند عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت غریبوں کے لیے وقف ہے اور کمزور طبقہ کے مسلمانوں کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کے لیے خود روزگار کے لیے قرض دیا جانا چاہیے۔
- مزید پڑھیں:۔ اقلیتوں کے لیے کم شرح سود پر قرض کی فراہمی
غلام غوث نے مزید کہا کہ قرض کے معاملے میں حکومت کی نیت بالکل صاف ہے اور ارادے بھی نیک ہیں، تاہم افسران کی ناقص کارکردگی سے منصوبہ کے عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، جس کا خمیازہ مسلمانوں کو بھگتنا پڑتا ہے، اس کے جواب میں اقلیتی وزیر زماں خان نے ایوان کو بتایا کہ وہ اس پورے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں گے اور جو کمی ہے اسے دور کریں گے۔