جن کے کردار سے آتی ہو، صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ، قوموں کے ہیں، معمار ہمارے
جو طلبا اپنے دل و جان سے خدمتِ استاد کرتے ہیں، حقیقت ہے کہ کہ وہی ایک دن بڑے استاد بنتے ہیں، کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ زمانہ ان کے قدموں میں سرجھکاتا ہے۔
استاد کى عظمت کو ترازو میں نه تولو
استاد تو ہر دور میں انمول رہا هے
ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن جب صدر بنے تو ان کے کچھ شاگردوں نے خواہش ظاہر کی کہ ہم لوگ آپ کا یومِ پیدائش منانا چاہتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر آپ لوگ میرا یومِ پیدائش منانا چاہتے ہیں، تو اسے یومِ اساتذہ کے طور پر منائیں اس سے مجھے بے انتہا خوشی ہوگی۔ مذکورہ باتیں یوم اساتذہ کے موقع پر پٹنہ کے معروف ادیب، ماہر تعلیم اور کالج آف کامرس کے صدر شعبۂ اردو پروفیسر صفدر امام قادری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہی۔
پروفیسر صفدر امام قادری نے کہا کہ ایک استاد کی حیثیت سے ہمارا کردار دوستانہ ہونا چاہیے، تاکہ طلبا اساتذہ سے بے جھجھک سوال پوچھ سکیں۔ بحث و مباحثہ میں شریک ہوسکیں، اپنے جذبات اور احساسات کا کھل کر اظہار کرسکیں، جب تک ایک استاد مثبت فکر اور اعلیٰ اخلاق کا نہیں ہوگا اس وقت تک ایک بہتر معاشرے کی تشکیل نہیں ہوگی۔
اس لیے اساتذہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ طلبا کو جن امور کے لئے نصیحت کرتے ہوں اسے پہلے اپنی عملی زندگی میں شامل کریں تاکہ آپ کی باتیں متاثر کن ثابت ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں صفدر امام قادری نے کہا کہ مجھ پر میرے اساتذہ کے گہرے اثرات ہیں، جو ابھی باحیات ہیں۔ ان میں سے ایک نے اردو کی تعلیم دی جب کہ دوسرے نے ہندی پڑھائی۔ ان دونوں اساتذہ کو میں نہیں بھول سکتا۔
مزید پڑھیں:اُردو یونیورسٹی میں 6 ستمبر کو یومِ اساتذہ تقریب
یوم اساتذہ پر طلبا کو پیغام دیتے ہوئے پروفیسر صفدر امام قادری نے کہا کہ جو وقت آپ کے پاس ہے۔ اس کا صحیح استعمال کریں، کیونکہ پھر یہ وقت دوبارہ ہاتھ نہیں آئے گا۔ جس نے اپنے وقت کو صحیح جگہ لگایا کامیابی اسی کو حاصل ہوتی ہے۔