صدر رام ناتھ کووند اپنی اہلیہ سویتا دیوی کووند کے ساتھ دہلی سے اترپردیش اپنے آبائی گاؤں کانپور کے لیے خصوصی ٹرین سے سفر کرکے پہنچے۔ پندرہ سال کے وقفے کے بعد ایک صدر نے ٹرین میں سفر کیا ہے اور یہ بھی پہلا موقع ہے جب رام ناتھ کووند صدر بننے کے بعد اپنے آبائی گاؤں پہنچے ہیں۔
کانپور کے جھنجک قصبے ’جو صدر کی جائے پیدائش پارونکھ گاؤں کے قریب ہے‘ میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کووند نے کہا کہ ملک کا سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا ملازم ہونے کے ناطے وہ ہر ماہ ٹیکس کے طور پر 2.75 لاکھ روپے رقم بھی ادا کرتے ہیں جو ملک کی ترقی میں استعمال ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ "میری تنخواہ کا ایک بڑا حصہ ٹیکس میں جاتا ہے لیکن کوئی بھی اس کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ ہر کوئی صرف اتنا کہتا ہے کہ مجھے ماہانہ 5 لاکھ روپے ملتے ہیں۔ ٹیکس ادا کرنے کے بعد جو رقم میرے پاس رہ گئی ہے اس سے زیادہ تو افسران اور اساتذہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرے کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ملک کی ترقی اسی رقم سے ہوتی ہے جو ہم ٹیکس کے طور پر دیتے ہیں لہٰذا ہمیں اپنے ملک کے وسائل کا خیال رکھنا چاہئے اور انہیں تباہ نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات لوگ اتنے غصے میں ہو جاتے ہیں کہ وہ ٹرینوں، بسوں اور دیگر عوامی املاک کو جلا دیتے ہیں جو یقینی طور پر اچھا رجحان نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی عہدے پر ہونے کے ناطے وہ کسی خاص سیاسی پارٹی کے حامی نہیں ہیں کیونکہ تمام جماعتیں ان کے لیے برابر ہیں چاہے وہ کانگریس، بی جے پی، جے ڈی (یو) یا ایس پی یا بی ایس پی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: صدر جمہوریہ ٹرین کے ذریعہ کانپور پہنچے
انہوں نے مزید کہا "میں ایک آئینی عہدے پر ہوں اس لیے سیاست پر بات نہ کریں۔ بعض اوقات مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ دوسری جماعتوں کے لوگ مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔"
صدر مملکت نے لوگوں سے ملک کی ترقی کو تیز تر کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ عقلمند اور باشعور شہری ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، "تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے ایجنڈے لے کر آتی ہیں اور وہ ترقی کے بارے میں بھی بات کرتی ہیں لیکن عوام کو زیادہ باشعور اور عقلمند بننا ہوگا تب ہی ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔"