پوپ فرانسس کے عراقی دورہ کا آج دوسرا دن ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی پوپ عراق کا دورہ کررہا ہے۔ انہوں نے حالیہ عرصہ میں ملک میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی اور بین مذاہب کے درمیان تعاون اور دوستی کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران کئی مذہبی اور نسلی فرقوں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر یزیدی طبقہ کو جن کے ہزاروں مرد مارے گئے بچے اور عورتیں اغوا کی گئیں اور انہیں فروخت کردیا گیا اس کے علاوہ جبری طور پر مذہب بھی تبدیل کروایا گیا۔
پوپ نے کہا 'میرا خیال ہے کہ موصل میں جس طرح مسلم نوجوانوں نے چرچ اور خانقاہوں کی مرمت کی ہے اسی طرح دونوں مذاہب کے درمیان بھائی چارہ بھی بنانا چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ مسلم اور عیسائی نوجوان مل کر مساجد اور چرچوں کی مرمت کررہے ہیں۔
قبل ازیں پوپ فرانسس نے کل معروف شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ علی سیستانی سے نجف میں واقع ان کی قیام گاہ پر ملاقات کی تھی۔ یہ پوپ کا دورہ عراق اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ یہ پیغمبر ابراہیمؑ کی جائے پیدایش ہے۔
پوپ نے عراقی وزیراعظم مصطفی الخدہمی اور صدر برہم صالح سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے عراق کے کئی رہنماؤں اور عہدیداروں سے بھی ملاقات کی۔ اس کے علاوہ چرچ کا دورہ کیا اور 2010 میں 51 عیسائیوں کی ہلاکت کے مقام کا بھی دورہ کیا۔
پوپ فرانسس کے چار روزہ دورہ کے موقع پر پورے عراق میں چار روزہ کرفیو نافذ کردیاگیا ہے تا کہ سکیورٹی اور صحت کے مسائل پیدا نہ ہوں۔