ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں ایک ہندو لڑکے نے اپنا مذہب تبدیل کرکے اسلام مذہب اختیار کیا اور ایک مسلم لڑکی سے شادی کر لی تاہم لڑکے کے گھر والوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے بیٹے کا مذہب تبدیل کرایا گیا ہے اور جبراً اس کی شادی مسلم لڑکی سے کرائی گئی ہے، جس کے بعد بجرنگ دل کارکنان نے پولیس اسٹیشن کے باہر اس معاملہ کے خلاف ہنگامہ کیا، پولیس نے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے نکاح پڑھانے والے مولوی، لڑکی اور اس کے والدین کو حراست میں لے لیا، فی الحال ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ Police Arrests Four People In Conversion Case In Kanpur
اسی دوران شادی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ معاملے کی اطلاع ملنے پر کنبہ کے افراد نے پیر کو کاکادیو پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا۔ فی الحال پولیس نے مولوی سمیت خاتون اور اس کے والدین کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس اب لڑکی کی خالہ کی تلاش میں ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Religious Conversion Case: کانپور میں مبینہ تبدیلیٔ مذہب کے خلاف پولیس میں شکایت درج
آپ کو بتادیں کہ کاکادیو کے اوم چوراہا کے قریب رہنے والی نینسی نامی ایک خاتون نے کاکادیو پولیس اسٹیشن میں درخواست دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کا 16 سالہ بیٹے نکھل کا مذہب تبدیل کرایا گیا ہے اور تبدیلیٔ مذہب کے بعد دو بچوں کی ماں سے اس کی شادی کرا دی گئی ہے۔ شکایت موصول ہونے پر پولیس نے معاملہ کا نوٹس لیا۔ اسی دوران جب پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو ہنگامہ برپا ہوگیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر بجرنگ دل کے عہدیداروں نے تھانے کا گھیراؤ کیا۔ اس دوران ایس ایچ او کاکادیو آر کے گپتا کے ساتھ زبانی جنگ ہوئی۔ ایس ایچ او آر کے گپتا نے بتایا کہ شکایت کنندہ خاتون کی شکایت پر کارروائی کی جارہی ہے۔ جو بھی قصوروار پایا جائے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔