سُپریم کورٹ نے وزیراعظم کی سکیورٹی میں لاپرواہی برتنے کے معاملہ کی جانچ کے لیے آج چار رکنی کمیٹی کے ارکان کا اعلان کیا ہے جبکہ ریٹائرڈ جسٹس اندو ملہوترا کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے اراکین میں آئی جی، ڈائرکٹر جنرل آف این آئی اے، پنجاب ہریانہ کورٹ کے رجسٹرار اور پنجاب ڈی جی پی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے آج اپنے تازہ فیصلہ میں پانچ ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔
گذشتہ روز سماعت کے دوران وزیر اعظم کی سکیورٹی میں لاپرواہی Modi Security Breach in Ferozepur Punjab کی جانچ کے لیے ایک آزاد کمیٹی تشکیل کرنے سے اتفاق کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ Supreme Court کی جانب سے وزیراعظم کی سکیورٹی میں کوتاہی PM Security lapse معاملہ کی جانچ معاملہ کی ریٹارڈ جج کی سربراہی میں کیمیٹی تشکیل دینے کے سلسلہ میں آج فیصلہ سنایا گیا۔
واضح رہے کہ سُپریم کورٹ نے جمعہ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل Registrar General of Punjab and Haryana High Court کو ہدایت دی تھی کہ وہ وزیر اعظم کے دورے کے پیش نظر کیے گئے حفاظتی اقدامات سے متعلق محفوظ ریکارڈ پیش کرے۔ بینچ نے ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی جانب سے الگ الگ تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹیوں سے کہا تھا کہ وہ اگلی سماعت (10 جنوری) تک جانچ کا کام آگے نہ بڑھائیں۔حالانکہ بینچ نے اس سلسلے میں کوئی تحریری حکم نہیں دیا تھا لیکن زبانی طور پر متعلقہ وکلا سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے جذبات کو حکام تک پہنچا دیں۔
بینچ نے کہا تھا کہ چندی گڑھ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل اور قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ایک افسر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو مدد کریں گے۔ یہ افسر انسپکٹر جنرل کے عہدے سے نیچے نہیں ہوگا، جس کے پاس پنجاب حکومت، اس کی پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کا مطلوبہ ریکارڈ ہوگا۔درخواست گزار نے پنجاب میں وزیر اعظم کی سکیورٹی معاملے کی جامع انکوائری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:
درخواست میں سکیورٹی انتظامات سے متعلق شواہد کو محفوظ رکھنے، عدالت کی نگرانی تحقیقات اور اس مبینہ چوک کے لیے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔