مرکزی وزیر صحت منسکھ مانڈویہ نے ٹویٹ کرکے اس کی اطلاع دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہر بھارتی کو ایک یونیک ہیلتھ آئی ڈی ملے گی، جس سے فرد کے جسم اور صحت سے متعلق ہر معلومات ڈیجیٹل طور پر دستیاب ہوگی۔
ابھی یہ اسکیم پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چندی گڑھ، انڈومان نکوبار، دادرنگر حویلی، لکشدیپ اور لداخ میں چل رہی ہے۔ اس سے پہلے یہ اسکیم نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ مشن کے نام سے چل رہی تھی۔ اسے وزیر اعظم مودی نے 15 اگست 2020 کو شروع کیا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ہیلتھ آئی ڈی کارڈ میں 14 ہندسوں کی یونیک آئی ڈی ملے گی۔ اس آئی ڈی میں اس شخص کا پورا ہیلتھ ریکارڈ ہوگا اور یہ ریکارڈ سینٹرل سرور سے منسلک ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک میں کہیں بھی علاج کے لیے جانے پر کارڈ سے ڈاکٹر کو متعلقہ شخص کی صحت کے بارے میں مکمل معلومات مل جائے گی۔ اس سے ہر بار نیا یا دوبارہ ٹیسٹ کروانے کے لیے پیسے اور وقت کی بچت ہوگی۔
پی ایم ڈی ایچ ایم میں متعلقہ افراد کی رضامندی کے بعد ان کا ڈیٹا انکرپشن کے ساتھ سینٹرل نیٹ ورک پرسٹور وہو گا۔ یہ ڈیٹا بھی ڈاکٹر اس کی اجازت کے بغیر نہیں دیکھ سکتا۔ اس کے لیے پہلے موبائل پر او ٹی پی آئے گا اور اس او ٹی پی کو ڈالنے کے بعد ہی ڈاکٹر اسے دیکھ سکے گا ، لیکن ڈاکٹر اسے ایڈٹ یا کاپی نہیں کر سکتا۔
مزید پڑھیں:کورونا سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو حکومت 5 لاکھ روپے دے: کانگریس
اس اسکیم کے آغاز کے بعد کوئی بھی شخص مشن کی ویب سائٹ پر جاکر ہیلتھ آئی ڈی بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں، کمیونٹی ہیلتھ سینٹروں، پرائمری ہیلتھ سینٹروں اور کامن سروس سینٹروں پر بھی کارڈ بنائے جاسکیں گے۔
یو این آئی