وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو شمال مشرقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ریاست میں کورونا وائرس کی صورت حال اور ویکسینیشن مہم کے متعلق بات چیت کی۔
وزیر اعظم نے سیاحتی مقامات پر بڑھتے ہوئے ہجوم اور شمال مشرقی ریاستوں میں انفیکشن کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صحت کے کارکنوں نے گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ محنت کی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں نے ویکسین کے ضائع ہونے کو کافی حد تک روک لیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شمال مشرقی ریاستوں کے کچھ اضلاع میں مثبت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں خود تیار رہنا ہے اور لوگوں کو بھی بیدار کرتے رہنا ہے۔ انفیکشن کو روکنے کے لیے ہمیں مائیکرو لیول پر مزید سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں کورونا کے ہر مختلف شکل پر نگاہ رکھنی ہوگی۔ یہ وائرس اپنی شکل کو بار بار تبدیل کرتا ہے اور ہمارے لیے چیلنجز بھی پیدا کرتا ہے۔ ہمیں ہر مختلف حالت پر گہری نظر رکھنی ہوگی۔ ماہرین ان کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ہمیں لوگوں کو کووڈ 19 کے رہنما اصول پر پابندی کے ساتھ عمل کرنے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے اور کووڈ کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ویکسینیشن کے عمل میں تیزی لانے کی بھی ضرورت ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے سیاحت اور کاروبار بہت متاثر ہوا ہے۔ سیاحتی مقامات پر اور بازار میں ماسک پہنے بغیر، پروٹوکول پر عمل کیے بغیر ، بہت زیادہ لوگوں کا ہجوم جمع ہونا تشویشناک ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس پر توجہ دینا ضروری ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کو آنے سے کیسے روکا جائے اور یہ وائرس خود نہیں آتا ہے، کوئی جاکر لے آتا ہے تو ہی وہ آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Corona Virus Update: بھارت میں کورونا کے 31,443 نئے کیسز درج
وزیراعظم نے کہا کہ اہم مسئلہ تیسری لہر کی آمد کو روکنا ہے۔ ہمیں کورونا پروٹوکول پر مکمل طور سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین بار بار تیسری لہر کے متعلق متنبہ بھی کر رہے ہیں کہ عدم توجہی ، لاپرواہی اور زیادہ بھیڑ کی وجہ سے ایسی وجوہات بھاری نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔ ہر سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہمیں بھیڑ کو جمع ہونے سے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شمال مشرق میں 'سب کے لیے ویکسین، مفت ویکسین مہم' کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔ تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ویکسینیشن مہم کو تیز کرتے رہنا ہے۔
ٹیکوں سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے ہمیں معاشرتی، ثقافتی، مذہبی، تعلیمی تمام لوگوں کو جوڑنا ہے۔ مشہور شخصیات کے ذریعہ اس کی تشہیر کی جائے اور لوگوں کو بھی متحرک ہونا پڑے گا۔